مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے سے متعلق لندن کی عدالت کے فیصلے میں کوئی ذکر نہیں، ذرائع ابلاغ میں یہ تاثر دیا جارہا ہے جیسے شہباز شریف کو مقدمے میں بریت ملی ہے۔ حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ اُن کے مطابق شہباز شریف کے خلا ف تو منی لانڈرنگ کا مقدمہ ہی نہیں بنایا گیا تھا۔ حقائق کو مسخ کرکے جھوٹا بیانیہ پھیلا جارہا ہے۔ ایک جانب شہباز شریف کہتے ہیں کہ بچوں کی جائیداد اور اثاثوں سے متعلق وہ کچھ نہیں جانتے اور جب سلیمان شہباز کا فیصلہ آتا ہے تو شہباز شریف سمیت لیگی قیادت واویلا کرتی ہے کہ شہباز شریف سرخرو ہوگئے۔

انہوں نے ایک بار واضح کیا کہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے حوالے سے لندن میں کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا تھا۔ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کا فیصلہ 2صفحات پر مشتمل ہے جو 10ستمبر کو جاری ہوا۔ جس میں سلیمان شہباز کے 2بینک کھاتوں کو منجمد کرنے کے متعلق فیصلہ تھا ، جبکہ شہباز شریف کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے سے متعلق کوئی ذکر نہیں تھا۔ لندن کی نیشنل کرائم ایجنسی شک کی بنیاد پر کسی بھی بینک کھاتے کو 12ماہ کے لیے منجمد کرسکتی ہے۔
Here is Order of Mag court lifting the AFO against two accounts of Suleiman Shabaz, now where does it say it has acquitted Shabaz Sharif of money laundering 👀 cheap tricks won’t work Shabaz still need to answer in courts in Pakistan pic.twitter.com/ULorUlGORL
— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) September 28, 2021
تاثر یہ دیا جارہا ہے جیسے نیب یا ایسٹ ریکوری یونٹ نے یہ مقدمہ شروع کرایا جو کہ سراسر غلط ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ شارٹ آرڈر شہباز شریف کی مشکوک ٹرانزکشن پر جاری کیا گیا۔ اسی شارٹ آرڈر پر سلیمان شہباز کے 2بینک کھاتوں کو منجمد کیا گیا تھا۔
Discussion about this post