اسلام آباد میں جاری اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے 2 روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مذہب کو کس طرح دہشت گردی سے جوڑا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا اسلامو فوبیا کے واقعات پر خاموش رہتی ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں مسلمانوں کو اسلاموفوبیا کے واقعات کا سامنا ہے اور اس میں تیزی نائن الیون کے واقعے کے بعد زیادہ آئی۔ دنیا کو علم ہونا چاہیے کہ اسلام امن پسند مذہب ہے۔ ریاست مدینہ ہر انسان کے لیے امن کی ضمانت رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلامی معاشرے کے قیام کے لیے قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔آج اسلامی اقدار کو جتنا خطرہ ہے، اتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔ ان کے مطابق اسلامو فوبیا پر مسلم ممالک کو اقدامات اٹھانے چاہیے تھے۔ مسئلہ کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت باہر سے لوگ لا کر کشمیریوں کا حق مار رہا ہے۔ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلا جارہا ہے جو جنگی جرم سے کم نہیں۔
افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان عوام کو یہ پسند نہیں کہ کوئی انہیں ڈکٹیٹ کرے۔ ترقی پذیر ممالک کرپشن کی وجہ سے غریب ہیں۔ وزیراعظم کے مطابق پاکستان میں 70 فی صد خواتین وارثتی حق سے محروم رہ جاتی ہیں جبکہ اسلام نے خواتین کے حقوق بہت زیادہ دیے ہیں۔ جو ملک ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل پیرا ہوگا وہ خوش حال ہوگا۔ مغربی ممالک نے ریاست مدینہ کے اصولوں کو اپنایا ہے۔
میں پچیس سال پہلے اپنے ملک کو ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کے لیے سیاست میں آیا جسکی بنیاد انصاف کی بنیاد پر تھی۔ وزیراعظم عمران خان#PMIKatOIC#OICInPakistan pic.twitter.com/CWrTQ6qbvJ
— PTI (@PTIofficial) March 22, 2022
وزیراعظم عمران خان نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ دنیا ثقافتی اور اخلاقی طور پر دیوالیہ پن کی طرف جارہی ہے۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک بار مسلم امہ کو کہا کہ اگر ہم مضبوط نہ ہوئے تو ہمیں بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ آج اسلامی اقدارکو خطرات کا سامناہے۔
Discussion about this post