یہ وہ لمحات ہیں جو میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتی۔ خود کو قابل فخر محسوس کرتی ہوں کہ میں پہلی عر ب فنکار ہوں، جسے شہرہ آفاق مادام تساؤ میوزیم دبئی میں جگہ ملی۔ میرا مومی مجسمہ ہو بہو میری کاپی ہے۔ یہ خیالات دبئی میں جنم لینے والی گلوکارہ بلقیس احمد فتحی کے ہیں۔ جنہوں نے جب اپنا مومی مجسمہ دیکھا تو خوشی سے وہ کھل اٹھیں۔ وہ پہلی شخصیت بن گئی ہیں، جنہیں دبئی میں قائم ہونے والے مادام تساؤ میوزیم کی زینت بنایا گیا ہے، وہ بھی مومی مجسمہ بنا کر۔
اپنا مومی مجسمہ دیکھ کر بلقیس فتحی نے کیا کیا؟
منتظمین نے گلوکارہ کو یہاں مدعو کرنے سے قبل اس بات سے آگاہ نہیں کیا تھا کہ انہیں یہاں کیوں بلایا گیا ہے اور وہ جب اس ہال میں پہنچیں جہاں ان کے قد و قامت والا مجسمہ تھا، تو ان کی خوشی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ بار بار چھو کر اس مومی مجسمے کو دیکھا۔ گلے بھی لگایا اور یہاں تک اسی پوز میں کھڑی ہوئیں، جس میں مجسمہ تھا۔ اس سے بھی دل نہ بھرا تو سیلفی لینے میں بھی کوئی دیر نہ لگائی۔ ان کا مومی مجسمہ کم و بیش ان جیسے لباس میں تھا۔ جس نے لانگ اسکرٹ پہنا تھا، جس پر بڑے بڑے خوبصورت پھول آویزا ں تھے اور چہرے پر بلقیس کی ٹریڈ مارک مسکراہٹ۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ لندن میں جب بچپن میں مادام تساؤ میوزیم کا رخ کرتی تو اپنی پسندیدہ شخصیات کے مجسموں کے ساتھ تصاویر اترواتی۔ اب بڑا خوشگوار منظر لگ رہا ہے کہ آج میرا اپنا مجسمہ ہے، جس کے ساتھ میرے پرستار سیلفیاں ضرور لیں گے۔
گلوکارہ بلقیس فتحی کون ہیں؟
خوبصورت پرکشش اور گلیمر ڈول سمجھی جانے والی بلقیس نوجوان نسل کی امارتی گلوکارہ ہیں۔2013سے شہرت کا سفر شروع ہوا۔ اب تک ان کی تین البمز آئے ہیں اور تینوں ہی ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئے۔ گلوکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔ شہزادی جیسی لگنے والی اس گلوکارہ نے اپنے زندگی کے شہزادے کو 2016میں چنا۔ جو سعودی عرب کے کامیاب بزنس مین سلطان بن عبدالطیف ہیں۔ عرب دنیا میں جہاں بھی وہ پرفارم کرتی ہیں، ان کی گلوکاری کو سننے کے لیے پورا شہر امڈ آتا ہے۔
بلقیس کے مومی مجسمے کی تیاری
لندن کے مادام تساؤ کے ماہر مجسمہ سازوں کی ٹیم نے دبئی کا سفر طے کیا جس کا مقصد تھا کہ بلقیس کے مجسمے کی درست پیمائش کی جاسکے۔ ان کے چہرے اور جسم کے ایک ایک خدو خال کے مناظر ریکارڈ کیے گئے اور کم و بیش 500کے قریب دستاویزات تیار کرکے یہ ٹیم واپس لندن لوٹی۔ یہ مومی مجسمہ انتہائی کم وقت یعنی 3ماہ میں تیار کرکے دبئی کے مادام تساؤ میوزیم کی شان میں اضافے کے لیے رکھ دیا گیا ہے۔ دبئی کے منتظمین کا ارادہ ہے کہ وہ اس میوزیم میں 16عرب دنیا کی مشہور شخصیات کے مومی مجسمے لگائیں جبکہ کچھ بالی وڈ اور ہالی وڈ کے ستاروں کے بھی مجسمے اس مومی عجائب گھر میں شامل ہوں گے۔
Discussion about this post