کراچی کے اکبر روڈ پر بنے 4منزلہ مکہ ٹیرس کو توڑنے کے کام کا آغاز کردیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر کے الیکٹرک نے 14فلیٹس کی بجلی بھی کاٹ دی۔ جبکہ مکینوں نے عمارت خالی کرنے سے صاف انکار کردیا۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا عملہ مکہ ٹیرس کو گرانے پہنچا۔ جس پر رہائشیوں نے پرزور احتجاج کیا۔ مکینوں کا شکوہ تھا کہ ایس بی سی اے نے اُنہیں 7دن میں عمارت خالی کرنے کا کہا تھا لیکن وقت سے پہلے ہی پہنچ گیا۔مکینوں کی دہائی تھی کہ انہوں نے جمع پونجی لگا کر فلیٹس خریدے، اب وہ کہاں جائیں۔ دوسری جانب مکہ ٹیرس کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ میں آپریشن روکنے کی درخواست کی، جسے رد کردیا گیا۔ عدالت کا موقف تھا کہ وہ کسی صورت مہلت نہیں دے سکتے۔ عدالت نے تو متعلقہ اداروں کی جانب سے بلڈر کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر برہمی کااظہار بھی کیا۔ اُدھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا کہنا تھا کہ مکینوں نے 2روز کی مہلت مانگی ہے، جو وہ کسی صورت نہیں دے سکتے۔ ٹیرس کے عقبی حصے پر قائم غیر قانونی بالکونی، واشنگ ایریا اور دیر حصوں کو گرادیا گیا ہے۔ ایس بی سی اے نے اعتراف کیا کہ مکہ ٹیرس میں 6فٹ کی غیر قانونی تعمیرات کی گئی تھیں۔سندھ ہائی کورٹ مکہ ٹیرس کے خلاف ایک ہفتے میں کارروائی کا حکم دے چکی ہے جبکہ عدالت نے غیر قانونی عمارتوں کی اجازت دینے والے تمام افسران کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا تھا۔ اور ذمے دار افسران کے خلاف انکوائر ی رپورٹ ایک ہفتے میں مانگ لی تھی۔
Discussion about this post