افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کو لگ بھگ ایک ماہ ہوگیا۔ طالبان نے خواتین کو اس بات کی تو اجازت دی ہے کہ وہ گھروں سے نکل کر کام کاج کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی حاصل کرسکتی ہیں لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے خواتین کے لباس کے متعلق کچھ پابندیوں کا اعلان کیا ہے، جن میں ان کا باحجاب ہونا لازمی ہے اور افغانستان میں یہ باتیں بھی گردش کررہی ہیں کہ بہت جلد طالبان ہر خاتون اور لڑکی پر اس بات کی بھی بندش لگاسکتے ہیں کہ وہ پردہ کریں اور اس خیال کو اُس وقت تقویت ملی جب سوشل میڈیا پر شہید ربانی ایجوکیشن یونیورسٹی کے ایک سیمینار کی تصویر وائرل ہوئی، جس میں طالبات سیاہ برقعے کے ساتھ لیکچر سن رہی تھیں۔ اس ساری صورتحال پر افغان خواتین کو تشویش ہے۔بیشتر خواتین کا کہنا ہے کہ افغان خواتین کا روایتی لباس اُن سے چھینا جارہا ہے۔
اس طرح کے سخت گیر فیصلے ہوئے تو افغانستان کی پہچان اور شناخت متاثر ہوسکتی ہے۔خواتین کے مطابق اُنہیں اس بات کی آزادی ملنی چاہیے کہ وہ جو چاہیں لباس زیب تن کریں۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر افغان خواتین نے ’ڈونٹ ٹچ مائی ڈریس‘ کے ہیش ٹیگ سے اپنی تصاویر لگانا شروع کردی ہیں۔ جس میں افغانستان میں موجود طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خواتین کے لباس کے معاملے میں اپنے موقف میں تبدیلی لائیں۔ اس مہم میں افغان طالبات بھی اب بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ افغانستان میں غیر ملکی میڈیا کے لیے کام کرنے والی صحافی واسلت حسرت نظامی نے اپنی افغان لباس میں تصویر پوسٹ کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ میں کابل میں روایتی افغان لباس پہنے ہوئے ہوں، یہ افغان ثقافت ہے اور افغان خواتین کا لباس اسی طرح ہے۔
Me wearing traditional Afghan attire in Kabul. This is Afghan culture and this is how Afghan women dress. @RoxanaBahar1 pic.twitter.com/fUZSqy4rRK
— Waslat Hasrat-Nazimi (@WasHasNaz) September 12, 2021
ایک اور صحافی اور تجزیہ کار پیمانہ اسد نے بھی کچھ ایسی ہی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہمارا لباس دراصل یہ ہے۔
This is Afghan culture. My traditional dress #AfghanWomen
Thank you to Dr @RoxanaBahar1 for the inspiration.
Our cultural attire is not the dementor outfits the Taliban have women wearing. pic.twitter.com/i9wFASfWR6
— Peymana Assad 🏔 (@Peymasad) September 12, 2021
ایک اور صارف کے مطابق افغان خواتین کے سراپے رنگوں سے مزین ہیں جس میں افغانستان کی ثقافت کی جھلک ملتی ہے، اُن سے یہ رنگ مت چھینے جائیں۔ صحافی نتاشا فتح کے مطابق افغانستان خواتین کے ملبوسات میں خوبصورتی اور دلکشی ہے۔
Afghan Women’s Online Campaign Against Taliban Dress Code: ‘Do Not Touch My Clothes’ https://t.co/OoCTYv5cd6#AfganistanWomen #AfghanWomen #DoNotTouchMyClothes #DoNotRecognizeTaliban #AfghanistanCulture pic.twitter.com/kDnYAvqQMk
— Natasha Fatah (@NatashaFatah) September 13, 2021
Discussion about this post