پشاور ہائیکورٹ میں جذباتی مناظر، بوڑھے والدین کو بے سہارا چھوڑنے پر بیٹوں کے خلاف سماعت کے دوران عملہ اور اسٹاف بھی آبدیدہ ہوگیا، اپنے ہی لخت جگروں کی جانب سے دھتکارنے پر بوڑھے ماں باپ نے جب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تو عدالت کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، 6 نافرمان بیٹے جب عدالت کے سامنے روبرو ہوئے جس پر جسٹس روح الامین نے ایس ایچ او پر برہم ہوتے کہا کہ بیٹوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے تھے، انہیں بنا ہتھکڑیوں کے عدالت آنے کی اجازت کیسے دی گئی، جسٹس روح الامین نے ریمارکس میں کہا کہ بیوی کے حقوق کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں کا بھی حق ہوتا ہے لیکن سب سے زیادہ حق والدین کا ہوتا ہے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے بیٹوں پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایک کمرے کے گھر میں والدین نے 6 بچوں کو پالا لیکن آپ لوگ ایک ماں باپ کو نہیں سنبھال سکتے۔ دوران سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ اے اے جی صاحب والدین کے تحفظ کے لیے آپ لوگوں نے جو آرڈی ننس بنایا تھا کیا وہ صرف دکھانے کے لیے تھا؟ صوبائی حکومت کو اس حوالے سے قانون سازی کرنا چاہیے۔ اس موقع پر بڑا بیٹا بوڑھے والدین کو ساتھ لینے جانے پر رضا مند ہوا تو عدالت نے کہا کہ آپ لے جائیں انہیں اور خدمت کریں ان کی اور دعائیں لیں باقی بیٹے بھی اپنا فرض معاوضے کے طور پر ادا کریں گے۔
پشاور ہائی کورٹ نے 6 نافرمان بیٹوں کو تین ہزار روپے ماہانہ والدین کو ادا کرنے کا حکم دے دیا اور ایس ایچ او کو پیسے جمع کرکے پہنچانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ ہر ماہ کی 26 سے 28 تاریخ تک تمام بیٹوں سے تین ہزار روپے لے کر ان کے گھر پہنچائے جائیں۔
Discussion about this post