آئی سی آئی جے نے 117ممالک کے 600 رپورٹرز کی تحقیقات پر مبنی ’پینڈورا پیپرز‘ جاری کردیے۔ جو 2سال کے عرصے میں مکمل کیے گئے۔ لگ بھگ ایک کروڑ 19فائلز پر مبنی یہ تحقیقات ہیں۔ جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 700سے زائد پاکستانیوں کی آف شور کمپنیز ہیں۔ان میں وفاقی وزیر مونس الہی، سینیٹر فیصل واوڈا، پنجاب کے سنیئر وزیرعبدالعلیم خان، وزیر خزانہ شوکت ترین، اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار ، پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن، وزیر خزانہ خسرو بختیارکے بھائی ، سابق معاون خصوصی وقار مسعود کے بیٹے،ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ کی آف شور کمپنیز ہیں۔ جبکہ بینکاروں، کاروباری شخصیات اور میڈیا مالکان کی بھی آف شور کمپنیز منظر عام پر آچکی ہیں،۔
بات کی جائے غیر ملکی شخصیات اور حکمرانوں کی تو اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ، سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کے علاوہ قطر کے حکمراں، یوکرین، کینیا، ایکواڈور کے صدور کی بھی آف شور کمپنیز سامنے آئی ہیں۔ اسی طرح چیک ری پبلک اور لبنان کے وزرائے اعظم کے نام بھی ’پینڈورا پیپرز‘ میں شامل ہیں۔قانون کے مطابق اگر ایسی آف شور کمپنی جو اثاثوں میں ظاہر کی گئی ہو تو اُس کا کوئی غیر قانونی استعمال نہ ہوا تو ایسی آف شور کمپنی بنانا کوئی غیر قانونی عمل نہیں۔
Discussion about this post