جنوبی افریقہ میں پہلی بار کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون دنیا میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے بھی کیا ہے کہ کورونا وائرس کا اومی کرون ویرینٹ ، ڈیلٹا ویرینٹ کی نسبت تیزی سے پھیلتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ اومی کرون ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے متاثر ویکسین شدہ افراد بھی ہورہے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے کمزور مدافعتی نظام والوں کو بوسٹر شارٹس لگانے پر زور دیا ہے۔ سربراہ عالمی ادارہ صحت نے یہ بھی کہا کہ 2022 وہ سال ہونا چاہیے جب ہم وبائی مرض کو ختم کردیں۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم گیبریئس نے کورونا کے خاتمے کے لیے اقدامات پر زور دیتےہوئے کہا ہے کہ اومی کرون کے تیز پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پابندیاں کرنی ہوگی ایسے ممالک جہاں وباء کا پھیلاؤ زیادہ ہے وہاں کرسمس کی چھٹیوں پر سخت فیصلےکرنے ہونگے۔ ہجوم کو جمع ہونے کی اجازت دینا اومیکرون کے پھیلاؤ کے لیے ایک بڑا پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقا سے سامنے آنے والا کورونا کا انتہائی خطرناک ویرینٹ ’اومی کرون‘ امریکا، برطانیہ، بھارت اور جاپان سمیت بہت سے مغربی ممالک میں بھی سامنے آ چکا ہے جنوبی افریقا اور اس کے آس پاس موجود ممالک پر دنیا کے تقریباً تمام ممالک نے سفری پابندیاں عائد کردی ہیں تاکہ وائرس ان کے ملک میں نہ پہنچ جائے۔ میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں پیر کے روز کورونا کے نئے ویرینٹ اومی کرون سے پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی اور مریض کے غیر ویکسین شدہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
Discussion about this post