وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ملک کی بجلی کا اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر اعلی سطح اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ ایک سال سے زائد عرصے سے بند پڑے 27 بجلی گھروں میں 20 فعال بنادیا گیا ہے جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ زشتہ حکومت نے چار سال میں بجلی گھروں کے لیے ایندھن نہیں خریدا۔ موجودہ حکومت نے صرف دو ہفتے میں نہ صرف ایندھن کا انتظام کیا بلکہ ان بجلی گھروں سے بجلی کی پیداوار بڑھا کر لوڈ شیڈنگ کا سدِ باب بھی کیا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈشیدنگ پر اعلی سطح کا ہنگامی اجلاس۔#ShehbazSharif #ShahbazSharif #PMLN #Loadshedding #Pakistan #Taar pic.twitter.com/HEAHp8Ojq6
— Taar.TV (@taar_tv) April 26, 2022
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار تقریباً 18500 میگاواٹ ہے۔ طلب کے لحاظ سے بجلی کا شارٹ فال 500 سے 2000 میگاواٹ ہے، لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ گزشتہ حکومت کا بجلی گھر چلانے کے لیے ایندھن کی بروقت فراہمی کا منصوبہ نہ ہونا ہے۔ لوڈ شیڈنگ کی دیگر وجوہات میں ایندھن فراہمی میں مسائل، بجلی گھروں کی بروقت مرمت اور دیکھ بھال میں مجرمانہ غفلت ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کو تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے میں جانے والے فیڈرز سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔ جس کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف نے 30 اپریل تک تمام مسائل دور کر کے یکم مئی سے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
Discussion about this post