پاکستان نے افغانستان کے لیے 5 ارب روپے کی امداد کا یہ اعلان وزیر جارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کا ایک روزہ دورہ کرنے کے بعد کیا۔ مزید یہ بھی اعلان کیا کہ وہ افغانستان سے براستہ پاکستان آنے والے افغان باشندوں کو فوراً ویزہ مل جاِئے گا۔ افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلا کسی پاکستانی حکام کا افغانستان کا دورہ ہے۔
دوسری طرف افغان حکومت کی جانب سے پاکستان کو یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ پاکستان مخالف عناصر کو افغانستان میں پنپنے نہیں دے گا ۔
کیا پاکستان کو ان معاشی حالات میں افغانستان کی مالی امداد کرنی چاہیے؟
گو کہ پاکستان نے 5 ارب روپے کی امداد کا اعلان انسانی بنیادوں پر کیا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان کی موجودہ معاشی حالات اس قابل ہیں کہ ہم اتنی بڑی رقم افغانستان کو عنایت کردیں جب ملک میں ترقیاتی کام کی رفتار سست اور بہت حوالوں سے منجمد ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومت افغانستاں کی انسانی بنیادوں پر امداد کرنے کے بجائے اپنے ہی لوگوں پر پیسہ خرچ کرے ۔ عوام جہاں یہ توقع کرتی ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی پر اسے حکومت سے ریلیف ملے کبھی سبسڈی کے ذریعے یا کبھی ان کی بنیادی تنخواہوں میں اضافہ کرکے۔ افغانی قوم کی مدد سر آنکھوں پر لیکن ان معاشی بد حالی پر سب سے پہلا حق امداد کا پاکستانی قوم کا بنتا ہے، پاکستان نے البتہ اب تک نئی افغان حکوت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
Discussion about this post