انتظار کی گھڑیاں ختم، دلوں کی دھڑکنیں تیز کرنے اور ہر کروٹ گرگٹ کی طرح بدلنے والے مناظر ہوں گے۔ سنسنی خیزی ایسی کہ کیا کسی تجسس سے بھری فلم میں ہوگی۔ پاکستان اور بھارت لگ بھگ 2سال بعد پھر سے ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ سرحدوں کے دونوں طرف اپنی اپنی ٹیموں کے حوصلے اور جوش بڑھانے کی جستجو ہورہی ہے۔ اعصاب شکن میچ، جس میں جس نے دباؤ کو خاطر میں نہ لانے کی کوشش کی، جیت اُسی کی۔ بابر اعظم اور کوہلی دونوں جیت کے لیے پرعزم۔کسی ایک کھلاڑی کی اچھی پرفارمنس اُسے ہیرو بناسکتی ہے۔
کیا پاکستان، بھارت کو ہراسکتا ہے؟
تجزیہ کاروں کے مطابق اس بار میچ کا دباؤ، پاکستان پر نہیں بلکہ بھارت پر ہے اور ماضی کے ریکارڈز کا جائزہ لیں تو جس ٹیم نے دباؤ کا سامنا کیا، وہی شکست سے دوچار ہوئی۔ جہاں تک بات یہ ہے کہ پاکستان پر دباؤ آخر کیوں نہیں ہے؟ اس حوالے سے کرکٹ پنڈتوں کا کہنا ہے کہ پاکستان ماضی میں آئی سی سی ایونٹس میں کئی بار بھارت کو زیر نہیں کرپایا۔ اب اگر اُسے شکست ہو بھی جائے تو اُسے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔دوسری جانب بھارت کو اپنا ریکارڈ برقرار رکھنے کے لیے غیر معمولی کارکردگی دکھانی ہوگی۔ اور یہی کوشش اُسے دباؤ میں لاسکتی ہے۔
پھر پاکستان کو ایک بہت بڑا ’ایڈونٹج‘ یہ بھی ہے کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے متحدہ عرب امارات میں کھیل کھیل کر یہاں کی کنڈیشن سے خاصا واقف ہے۔ یہ ضرور ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں نے انڈین پرئمیر لیگ کے کئی میچز ان میدانوں میں کھیلے ہیں لیکن اِن میچز اور بین الاقوامی مقابلوں میں واضح فرق ہوتا ہے۔اس اعتبار سے پاکستان کو بھارت پر واضح برتری حاصل ہے۔
کیا پاکستان سرپرائز دے سکتا ہے؟
کرکٹ مبصرین کی رائے کی سمجھنے کو کوشش کریں کہ تو پاکستان ایک غیر متوقع ٹیم ہے، جو کسی بھی ٹیم کو چونکا دینے والی پرفارمنس سے شکست کا صدمہ دے سکتی ہے۔بھارتی تجزیہ کار تو پاکستانی ٹیم کو بظاہر خاطر میں نہیں لا رہے لیکن دلوں میں یہی دھڑکا ہے کہ کہیں آج وہی دن نہ ہو جب پاکستان، انہیں حیران کن پرفارمنس سے ہار کا زخم دے جائے۔
اب ہم ٹی وی نہیں توڑتے
جی ہاں۔ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا میں برسوں پرانی وہ تصویر اور ویڈیو ز گردش کرتی چلی آرہی ہیں، جس میں ہار پر پاکستانی پرستار، ٹی وی سیٹس توڑتے نظر آتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی نشیب و فراز میں رہتی پرفارمنس نے پرستاروں کو یہ حوصلہ دیا ہے کہ وہ ہار کو بھی کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں اور پھر پاکستانی کرکٹ مداحوں کو یہ بات بھی ذہن نشین کرنی ہوگی کہ بڑی ٹیمیں صرف ایک میچ نہیں بلکہ ٹورنامنٹ پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
Discussion about this post