اور آخر کار بھارتی کسانوں کا پرامن اور منظم احتجاج رنگ لے آیا۔ مودی حکومت کے خلاف ہونے والے دنیا بھر میں ہونے احتجاج نے دہلی سرکار کو مجبور کردیا کہ وہ کالے زرعی قوانین واپس لے۔ نریندر مودی نے بھارتیوں سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا کہ وہ زرعی قوانین کو واپس لے رہے ہیں۔ اس اعلان کے بعدسال بھر سے سڑکوں اور مرکزی شاہراؤں پر بیٹھے بھارتی کسانوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔ مودی حکومت جس نے طاقت کے بل بوتے پر ان کسانوں کو مجبور کیا تھا کہ وہ احتجاج کو رد کریں لیکن اپنی لاکھ کوششوں کے باوجود وہ اس میں کامیاب نہ ہوئی۔
کسانوں کا کہنا تھا کہ یہ زرعی قوانین دراصل کالے قوانین ہیں، جن کے ذریعے ان سے دو وقت کی روٹی کا حق بھی چھینا جارہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے مذکرات کے ذریعے بھی کوشش کی کہ وہ کسانوں کو قائل کرلیں لیکن بھارتی کسان اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔یہاں تک کہ یہ معاملہ بھارتی سپریم کورٹ تک پہنچا، جہاں مودی حکومت کو منہ کی کھانی پڑی۔
اس سلسلے میں صرف بھارت ہی نہیں دنیا بھر میں ان کالے زرعی قوانین کے خلاف بھارتی کسانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوے مظاہرے اور احتجاج ہوئے۔ مودی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف مظاہروں کے دوران سینکڑوں کسان زخمی بھی ہوئے جبکہ 20سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ دوسری جانب کسان رہنماؤں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ساتھ انہوں نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ اُن کی تحریک، احتجاج اور مظاہرے اس وقت منسوخ ہوں گے جب یہ زرعی قوانین پارلیمنٹ سے منسوخ ہوں۔
ادھر کانگریسی صدر راہول گاندھی نے ٹوئٹ کرکے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کسانوں نے اپنے عزم اور حوصلے کے ذریعے تکبر کرنے والوں کا سر جھکا دیا۔ ناانصافی کے خلاف کسانوں کو یہ جیت مبارک ہو۔
Discussion about this post