پشاور کے قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں اُس وقت بھگڈر مچ گئی۔جب ایک زوردار دھماکے کی آواز سے آس پاس کے در و دیوار تک ہل گئے۔ پولیس کے مطابق اس دھماکے میں 30 افراد شہید ہوئے جبکہ متعداد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ دھماکے کے بعد پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ جنہوں نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکے سے پہلے نامعلوم افراد نے علاقے میں فائرنگ بھی کی، جس کے بعد مسجد کے اندر دھماکہ ہوگیا۔ اعلیٰ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ خود کش حملہ تھا۔ حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہوا اور منبر تک پہنچنے کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ مختلف اسپتالوں میں زخمیوں کو لایا جارہا ہے، جہاں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور 2 تھے۔ جنہوں نے اہلکاروں پر فائرنگکی۔ جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوا اور دوسرا زخمی۔ ایک عینی شاہد نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ خود کش حملہ آور سیاہ لباس میں تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی مذمت کی ہے اور ساتھ ہی حکم دیا ہے کہ زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ دھماکے کا کوئی تھریٹ الرٹ جاری نہیں ہوا تھا۔ یہ دہشت گردی سازش کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ اُدھر وزیراعلیٰ کے پی محمود خان نے پشاور کے قصہ خوانی بازار کی مسجد میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
Discussion about this post