جعلی کرنسی نوٹوں سے متعلق اکثر خبریں زیرگردش رہتی ہیں اور اس کے تدارک کے ساتھ ساتھ جعلی اور اصلی کی پہچان کے حوالے سے مختلف ٹپس بھی سامنے آتی رہتی ہیں۔ چند روز سے سوشل میڈیا پاکستانی کرنسی نوٹ کا نیا ڈیزائن یہ کہہ کر شیئر کیا جا رہا ہے کہ حکومت نے نئے کرنسی نوٹوں کے حتمی ڈیزائن جاری کر دیے ہیں اور جلد اس کی منظوری کے بعد یہ متعارف کروا دیے جائیں گے۔ کچھ صارفین کی جانب سے اس نئے ڈیزائن کو شیئر کرتے ہوئے سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا واقعی یہ نئے ڈیزائن کے نوٹس مارکیٹ میں لائے جارہے ہیں؟
Pakistan decided (new) plastic currency 💵 pic.twitter.com/R62uCGWcpm
— Suleman Anwar (@Suleman92573269) November 6, 2021
بعض صارفین نے تو نئے ڈیزائن کے ان نوٹس کی خصوصیات بھی بتادیں۔ جیسے پلاسٹک سے تیار کردہ اس کرنسی نوٹ کی بدولت جعلی کرنسی تیار کرنا اب ناممکن ہوجائے گی اور اصلی اور جعلی نوٹ میں فرق آسان ہوگا۔ البتہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے فی الحال ان خبروں کی ترید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرنسی نوٹس کی فوری تبدیلی سے متعلق کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ صارفین کو اس وقت تک کسی بھی خبر پر یقین نہیں کرنا چاہیے جب تک کسی تصدیق شدہ آفیشل پیج یا حکومتی ادارے کی ویب سائٹ سے باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا جاتا۔
New #Pakistani currency notes have been presented in their final designs. With the help of plastic currency, it will be more difficult to make bogus currency. Noor Ul Hassan, a student of Fine Arts Dep, introduced a new design for #pakistanicurrency as part of his research thesis pic.twitter.com/QQyb7bTccs
— Aftab☭ (@AFTAB2AHMED) November 8, 2021
Plans to bring counterfeit Pakistani currency in the country will be introduced with modern features of Rs. 50, Rs. 100, Rs. 500 and Rs. 1000 for ready-made plastic currency. University of Peshawar has developed plastic currency designs. pic.twitter.com/kLCrtRmUM9
— Rao Asjad (@RaoAsjad6) November 6, 2021
اس سے پہلے یہ خبر بھی آئی تھی کہ کرنسی نوٹس ڈیزائن کرنے کے لئے مختلف گروپس کو دعوت دی گئی تھی اور حتمی طور پر پشاور یونیورسٹی کے ڈیزائنز کو حتمی قرار دیا گیا، ان میں پچاس روپے ، سو روپے ،پانچ سو روپے اور ایک ہزار روپے کے جدید فیچرز والے پلاسٹک ڈیزائن نوٹس شامل تھے، البتہ ترجمان اسٹیٹ بینک نے ایسی کسی دعوت یا کامپیٹیشن سے متعلق خبروں کو بھی رد کردیا۔
Plans to bring counterfeit Pakistani currency in the country will be introduced with modern features of Rs. 50, Rs. 100, Rs. 500 and Rs. 1000 for ready-made plastic currency. University of Peshawar has developed plastic currency designs. pic.twitter.com/kLCrtRmUM9
— Rao Asjad (@RaoAsjad6) November 6, 2021
پاکستان میں پلاسٹک کے نوٹس کی اہمیت
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو کافی عرصے سے پلاسٹک کرنسی لانے کا کہا گیا ہے، اسٹیٹ بینک بھی پلاسٹک کرنسی لانے پر کافی عرصے تک کام کرتا رہا ہےلیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی پلان فائنل نہیں ہوا، انکا کہنا تھا کہ پاکستانی جعلی کرنسی بے تحاشا ہوچکی ہے،جعلی کرنسی کے خاتمے کے لئے ایسی کرنسی لانی ہوگی جو جعلی بنانا ناممکن ہو۔
پلاسٹک ہی کیوں؟
دنیا میں اب تک 30 کے قریب ممالک میں یہ پلاسٹک یا پولیمر کرنسی استعمال ہو رہی ہے اور اس کا آغاز 1988 میں آسٹریلیا سے ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق پلاسٹک سے بنے نوٹ نہ صرف صاف رہتے ہیں بلکہ سو سال سے زیادہ عرصے سے زیرِ استعمال کاغذ کے نوٹوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ بھی ہیں۔ اسکے علاوہ پلاسٹک کے نوٹوں کی طباعت کی لاگت میں کاغذ کے نوٹ کی نسبت کم اخراجات اٹھتے ہیں۔ ایسے کرنسی نوٹ ماحول دوست اور کم سے کم آلودگی پھیلانے کا زریعے بھی بنتے ہیں۔برطانیہ میں سال 2012 میں پلاسٹک کرنسی متعارف کرنے سے قبل ایک سروے کیا گیا جس ملک کے مختلف شاپنگ سنٹروں میں آنے والے افراد سے اس مجوزہ تبدیلی کے بارے میں رائے لی گئی۔ ان میں سے 87 فیصد افراد پولیمر یا پلاسٹک کے نوٹوں کے حق میں تھے جب کہ صرف چھ فیصد نے مخالفت کی۔ پلاسٹک کا پہلا انگلش نوٹ پانچ پاؤنڈ مالیت کا تھا جس پر سابق برطانوی وزیراعظم سر ونسٹن چرچل کی تصویر نظر آئی۔ اس کے ایک برس بعد دس پاؤنڈ کا پلاسٹک نوٹ مارکیٹ میں آیا جس پر برطانوی مصنفہ جین آسٹن کی شبیہ چھاپی گئی۔ یہ نوٹ حجم میں کاغذ کے نوٹوں سے چھوٹے ثابت ہوئے اور ان کی عمر کاغذ کے نوٹوں کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ رہی۔ ایسے نوٹوں کو واشنگ مشین میں دھلنے کی صورت میں بھی کوئی نقصان نہیں پہنچتا تاہم تیز حرارت انھیں پگھلا دیتی ہے۔
عام طور پر پلاسٹک کے نوٹوں میں پولی پروپائلین نامی کیمیکل استعمال ہوتا ہے، پتلے، شفاف اور لچک دار پلاسٹک کے ٹکڑوں پر پر سفید روشنائی کی تہہ چڑھائی جاتی ہے اور پھر اس پر نوٹ کا ڈیزائن چھپتا ہے۔ اس کے علاوہ پلاسٹک منی پر ایسی حفاظتی خصوصیات بھی ہوتی ہیں جن کی بدولت یہ کاغذ کے نوٹوں سے زیادہ محفوظ ثابت ہوتے ہیں۔برطانیہ کے فوری بعد نیوزی لینڈ، میکسیکو، سنگاپور، فجی، کینیڈا اور ماریشز نے بھی یہ نوٹ استعمال کرنا شروع کر دیے تھے۔ بعد ازاں ان ممالک نے بینکوں کو بھی ہدایات جاری کیں کہ وہ اپنی کیش، اے ٹی ایم اور دیگر مشینوں کو پلاسٹک کرنسی کے مطابق بنائیں۔
Finally, I have found a currency with some parts made out of clear plastic (kaveera).
Do you see the kaveera part? #VisitCostaRica pic.twitter.com/GzTfbwc6HB
— Okwoko Peter (@PeterOkwoko) November 2, 2021
کیا پلاسٹک کے نوٹس بھی خراب ہوسکتے ہیں؟
برطانیہ میں سال 2017ء میں جاری کئے گئے لاکھوں پلاسٹک کرنسی نوٹس خراب ہوگئے جس کے باعث بینک نے ان کی جگہ نئے نوٹ جاری کئے۔ بہت سے صارفین نے شکایت کی کہ یہ نوٹ گھریلو حادثات میں بھی جلدی خراب ہوجاتے ہیں اگر جیب میں پڑے نوٹ پر استری چلادی جائے تو یہ سکڑ کر ایک چوتھائی رہ جاتا ہے، چائے اور ریڈوائن کے نشانات بھی پڑ جاتے ہیں۔ حالانکہ برطانوی بینک نے دعویٰ کیا تھا کہ پلاسٹک فائیور اور ٹیزر، کاغذی نوٹوں کی نسبت اڑھائی سال زیادہ عرصہ تک قابل استعمال رہ سکتےہیں لیکن یہ دعوی کسی حد تک غلط ثابت ہوا، بعد میں بینک نے نوٹوں کی تبدیلی کے حوالے سے کہا کہ جن نوٹوں کو تبدیل کیا گیا انہیں بل پڑنے، پھٹ جانے، سوراخ ہونے اور پلاسٹک کے خراب ہوجانے کی وجہ سے تبدیل کرنا پڑا۔
Discussion about this post