الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 25 منحرف ارکان کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو بدھ کو 12 بجے دوپہر سنایا جائے گا۔ آج کی سماعت میں پی ٹی آئی کے 10 منحرف ارکان کے وکیل خالد اسحاق نے اپنے دلائل مکمل کیے۔ جن کا موقف تھا کہ مبینہ پارلیمانی پارٹی اجلاس کا نوٹس یکم اپریل کو نہیں ملا۔ ان کے مطابق ہدایت تھی کہ پرویزالہٰی کو ووٹ دیا جائے۔ جس پر وکیل پی ٹی آئی فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ تسلیم کیا جارہا ہے کہ پرویز الہٰی کو ووٹ دینے کی ہدایت تھی۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹ میں ارکان کو ووٹ ڈالنے سے اجتناب سے بھی منع کیا، جس کے جواب میں رکن الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس میں بھی درج ہونا چاہیے تھا کہ دوسرے امیدوار کو بھی ووٹ نہ دیں۔ وکیل خالد اسحاق کے مطابق پی ٹی آئی ارکان نے ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے مطابق الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے کہ ہدایت تھی یا نہیں اور ووٹ دیا گیا یا نہیں، اگر ایسا کیا گیا تو وہ رکن ڈی سیٹ ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ منحرف ارکان کا دفاع سمجھ سے بالاتر ہے۔ 16 اپریل کو منحرف ارکان ووٹ نہیں ڈالتے تو حمزہ شہباز بھی وزیراعلیٰ نہ ہوتے۔ الیکشن کمیشن نے دلاءل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اس خبر سے متعلق مزید پڑھیں:
Discussion about this post