لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا نوٹی فکشن جاری کرے۔ درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ الیکشن کمیشن ڈی سیٹ ہونے والے ارکان کی جگہ نئے ارکان کا نوٹی فکشن جاری نہیں کررہا اور اس کا یہ اقدام قانون اور رولز کی خلاف وزری کررہا ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو خط بھی لکھا گیا۔ عدالت میں تحریک انصاف کی طرف سے وکیل علی ظفر، الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل حارث عثمت اور نون لیگ کی طرف سے خالد اسحاق نے دلائل دیے۔
درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ الیکشن قانون کے تحت خالی مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کی ہی خواتین منتخب ہوسکتی ہیں لیکن یہ عمل نہیں کیا جارہا۔ یاد رہے کہ عدالت میں وفاقی اور پنجاب حکومت کی طرف سے بھی تحریری جواب میں یہی موقف اختیار کیا گیا کہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں۔
پنجاب کی جعلی حکومت کے دن پورے ہونے کو ہیں، اسد عمر
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کی جعلی حکومت کے دن پورے ہونے جا رہے ہیں۔ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی ایک نیا آئین بنانے کی کوشش کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے پنجاب کی 5 ریزرو سیٹس پر لوٹوں کی جگہ تحریکِ انصاف کے نامزد امیدواروں کو نوٹیفائی کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی ایک نیا آئین بنانے کی کوشش کو کالعدم قرار دے دیا. پنجاب کی 5 ریزرو سیٹس پر لوٹوں کی جگہ تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں کو نوٹیفی کرنے کا حکم جاری کر دیا. پنجاب کی جعلی حکومت کے دن پورے ہونے جا رہے ہیں #نااہل_کرپٹ_غلام_حکومت
— Asad Umar (@Asad_Umar) June 27, 2022
Discussion about this post