خوشبوؤں کے شہر پیرس میں لوگوں کی بےحسی نے سب کو سوچنے پر مجبور کردیا، مصروف شاہراہ پر گرے 85 سالہ شخص کی مدد کو کوئی نہ آیا، مسلسل 9 گھنٹے تک نظرانداز کیے جانے والا سوئس فوٹوگرافر رینی رابرٹ ٹھنڈ کے باعث انتقال کرگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رینی رابرٹ، ایک سوئس فوٹوگرافرہیں جنھوں نے اسپین کے کچھ مشہور فلیمینکو ستاروں کو اپنے فن کے ذریعے امر کیا لیکن محبت اور پیار بانٹنے والے شہر میں بے حسی اور بزدلی کا شکار ہوگئے۔
رابرٹ کے دوست مشیل مومپونٹ نے بتایا کہ رابرٹ کو ان کے رہائشی سڑک کے پاس چکر آیا اور توازن برقرار نہ ہونے کی صورت میں وہ گر پڑے، رابرٹ چلنے پھرنے سے قاصر ہونے کی وجہ سے مسلسل 9 گھنٹے بے یارو مدد گار کھلی سڑک کے کنارے سخت سردی میں پڑے رہیں جہاں پاس سے گزرتے کسی بھی ایک شخص نے ان کی مدد کی نہ ہی کوئی یہ سوچنے پر مجبور ہوا کہ یہ شخص کیوں یوں ہی سڑک پر پڑا ہے۔ مومپونٹ کے مطابق رینی رابرٹ ہائپو تھرمیا کا شکار ہوگئے تھے جو ان کی موت کا سبب بنا۔ مشیل مومپونٹ نے اپنے دوست کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ ایک نرم مزاج، حساس اور انسان دوست شخص ‘بے حسی’ کی موت مارا گیا۔
C’était un ami doux sensible et humaniste. Aussi discret que sensible. Dans la nuit du 19, en plein centre de Paris, le grand photographe René Robert est tombé, victime d’un malaise. Incapable de se relever il est resté cloué au sol dans le froid 9 h durant avant qu’un SDF
— Michel Mompontet (@mompontet) January 23, 2022
سوئس فوٹو گرافر رینی رابرٹ کی خوفناک موت پر سوئس سمیت فرانس کے فنکاروں نے شدید غم و غضے کا اظہار کیا ہے۔ نیدرلینڈز میں ہسپانوی سفارت خانے نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "رینی رابرٹ کی موت، جس نے اپنے کیمرے سے فلیمینکو کے تمام عظیم فنکاروں کو زندہ رکھا، ہمارے اجتماعی ضمیر کو چیلنج کرتا ہے”۔
گریمی ایوارڈ جیتنے والے فلیمینکو گلوکار آرکینگل نے کہا، "رینے رابرٹ کے کھونے پر بہت دکھ ہوا، "میں سمجھ نہیں سکتا کہ کسی نے اس کی مدد کیوں نہیں کی۔ میں یہ نہیں سوچنا چاہتا کہ ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جس میں بہت کم اقدار ہیں۔
Discussion about this post