سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کی وجہ سے راستوں کی بندش اور چھاپوں کے خلاف مقدمے کی سماعت 3 رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد کو حکم دیا کہ پی ٹی آئی جلسے کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے کے بعد ڈھائی بجے تک رپورٹ کریں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف کمشنر بتائیں کہ جلسہ کہاں ہوگا اور اس کے ٹریفک پلان کیا ہوگا؟ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ سیکریٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔ اس موقع پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے سب کا تحفظ کرنا ہے، کوئی کہیں بھی ہو، پاکستان ادھر ہی ہے، اگر پی ٹی آئی کو گرفتاری کا خطرہ ہے تو ہمیں نام بتائیں،حفاظتی حکم دیں گے۔ عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی کے وکیل اپنی قیادت سے مشورہ کرکے عدالت کو آگاہ کرنے کا کہا ہے۔ سماعت کے دوران سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر، کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا۔ عدالت کے مطابق اسلام اباد میں تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، اسکول اور ٹرانسپورٹ بند ہے، معاشی لحاظ سے ملک نازک دور اور دیوالیہ ہونے کے درپے ہے۔ سپریم کورٹ کا نصف عملہ راستوں کی بندش کی وجہ سے پہنچ نہ سکا۔ مقدمے کی مزید سماعت اب 2:30 پر ہوگی۔
Discussion about this post