چین نے ایک ایسا قانون منظور کیا ہے جس میں طلبہ پر ہوم ورک کے دباؤ اور کلیدی مضامین کے ٹیوشنز پر حد سے زیادہ اہمیت کو غیر قانونی قرار دیدیا گیا ہے۔ یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ بچے اس وقت آرام کرسکیں اور اپنی اینرجیز کو ایکسر سائز میں صرف کرسکیں۔ مزید یہ کہ چینی پارلیمنٹ نے گزشتہ پیر کے روز ایک قانون کو تجویز کیا جس میں ماں باپ کے لیے سزا ہوگی، جو اپنے بچوں کی صحیح تربیت نہیں کر پاتے اور ان کے بچے ایک غیر مناسب رویہ دکھاتے ہیں یا جرائم سرزد کرتے ہیں۔
آن لائن گیمز پر چینی حکومت کی مانیٹرنگ:
چین نے اسی سال آن لائن گیمز پر اپنی مانیٹرنگ بڑھادی ہے جس میں اس نے بچوں کے لیے صرف ایک گھنٹہ رکھا ہے جب وہ آن لائن گیمز کھیل سکیں گے ۔ یہ سہولت ہفتہ میں صرف 3 روز کے لیے رکھی گئی ہے۔
پاکستان کب چینی طرز پر تعلیم کے ضوابط بنائے گا؟
پاکستان میں تعلیمی درسگاہوں کے ساتھ ساتھ ٹیوشن اور کوچنگ سینٹرز کا قیام عام ہوتا جارہا ہے، دیکھا یہ بھی جاتا ہے کہ کچھ اساتذہ اسکول میں کم اور کوچنگ مِیں زیادہ پڑھاتے ہیں اور وہ بھی بہت موثر انداز میں۔ اگر حکومت پاکستان صرف اس بات کو ہی یقینی بنالیں کہ سرکاری اسکولز میں ٹیچر صحیح طرح سے پڑھائیں تو ہمارے ملک کو پرائیوٹ اسکولز اور ٹیوشن مافیاز کے ناسور سے بچایا جاسکتا ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد گو کہ یہ معاملہ صوبائی حیثیت میں دیکھا جاتا ہے مگر کسی طرح سے بھی وفاقی حکومت دستبردار نہیں ہوسکتی۔
مزید پڑھیں:
اور اب چین میں ٹک ٹاک کے استعمال کا وقت بھی محدود
Discussion about this post