چینی میڈیا کے مطابق پرائیویٹ ٹیوٹرز کو آن لائن کے ساتھ ساتھ غیر رجسٹرڈ شدہ مقامات جن میں رہائشی عمارتیں ، ہوٹلز اور کافی شاپس شامل ہیں ، وہاں کلاس دینے پر مکمل پابندی لگادی ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ تمام منافع بخش ٹیوشن نظام کو ختم کرنے کی کوششوں کو تیز کردیا گیا ہے ۔ رواں سال بچوں اور والدین پر دباؤ کم کرنے کے لیے اسکول کے نصاب میں جہاں کمی کی گئی ، وہیں ایسے ٹیوٹرز جو تعلیم کو منافع بخش کاروبار بنانے پر تلے ہوئے ہیں ، ان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی گئی ۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ کچھ ایجنسیز آن لائن ٹیوٹرز کی تشہیر کررہی تھیں جو ماہانہ 4 ہزار 650 ڈالرز تک فیس وصول کررہے تھے ۔
جو والدین کے لیے خاصا مہنگا سودا ثابت ہوتا ۔ چینی حکام کے اس فیصلے کی ایک اہم وجہ والدین کے بچوں کی پرورش پر اخراجات کم کرنا ہے تاکہ وہ بچوں کی بہترین نگہداشت کرسکیں ۔ چین میں حال ہی میں تین بچوں کی پیدائش کا قانون پاس ہوا ہے اور والدین کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے ٹیوشن فیس میں کمی اور پرائیویٹ ٹیوٹرز کے خلاف ایکشن اسی کے مد نظررکھتے ہوئے کیا جارہا ہے ۔
Discussion about this post