
لڑکیوں کو ڈرائیونگ سکھانے والی نیلب ان دنوں ایک کٹھن فیصلہ کرنے پر مجبور ہوگئیں اور دل پر پتھر رکھ کر انہوں نے ڈرائیونگ سینٹر کو بند کرنے کا ارادہ کرلیا ہے۔ افغان ٹی وی ’طلوع‘ کے مطابق نیلب نے سال بھر پہلے یہ سینٹر کابل کے علاقے مکروریان میں کھولا تھا۔ جہاں ہر مہینے کم و بیش 5خواتین گاڑی چلانے کے فن میں مشاق ہوتیں لیکن گزشتہ ڈیڑہ ماہ کے دوران کسی خاتون نے اُن سے رابطہ نہیں کیا۔ جبھی نیلب نے غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر اس سینٹر کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کچھ مہینے پہلے ڈرائیونگ سیکھنے والی افغان لڑکی مژدہ نے ’طلوع‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے ڈرائیونگ سیکھی تھی تاکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوسکیں لیکن اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے۔ افغان خواتین کا کہنا ہے کہ اُن کے بڑے خوش آئند ارمان ہیں، وہ ڈاکٹر، منیجر یا پھر کسی اورشعبے میں قسمت آزمانا چاہتی ہیں اور وہ اب نئی افغان حکومت کی جانب امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہی ہیں۔

دوسری جانب طالبان کا کہنا ہے کہ خواتین اسلامی قانون کے مطابق کام اور تعلیم حاصل کر سکتی ہیں۔وزارت اطلاعات و ثقافت کے ثقافتی کمیشن کے رکن سعید خوستی کے مطابق خواتین اسلام کے دائرے میں تمام شعبوں میں کام کر سکتی ہیں۔
افغانستان سے متعلق مزید پڑھیں۔
افغانستان کے معاملے پر تعریف کے بجائے الزام لگائے جاتے ہیں، وزیراعظم عمران خان
Discussion about this post