گلستان جوہر بلاک 13میں صبح سویرے وکیل عرفان مہر کو دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے باقاعدہ تعاقب کرکے اندھا دھند گولیاں کا نشانہ بنایا۔ بدقسمتی سے اسپتال پہنچانے سے پہلے ہی وہ دم توڑ گئے۔ وکیل عرفان مہر بیٹی کو اسکول چھوڑ کر واپس گھر کی جانب آرہے تھے کہ ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوگئے۔ 40برس کے عرفان مہر کے ساتھ پیش آنے والے اس دل دہلادینے واقعے کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہیلمٹ پہنے دو موٹر سائیکل سواروں میں سے ایک نے اُن کی گاڑی کو روکا اور پھر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ ملزم اس وقت تک فائرنگ کرتا رہا، جب تک اُس نے تسلی نہ کرلی کہ عرفان مہر کی سانسیں نہ ٹوٹیں۔پولیس کے مطابق گاڑی میں مقتول عرفان مہر کا بھتیجا بھی تھا، جس نے سیٹ کے نیچے چھپ کر اپنی جان بچائی۔ قاتلوں کی دیدہ دلیری کا یہ عالم تھا کہ واردات کے وقت موٹر سائیکل پر سوار دو طالب علم بھی اُن کے سامنے آئے لیکن انہوں نے فائرنگ کا سلسلہ منقطع نہیں کیا۔
عرفان مہر کون تھے؟
مقتول عرفان مہر سندھ بار کونسل کے سیکریٹری جنرل تھے، جن کے ذمے وکلا کے انتظامی امور کے بارے میں اقدامات کرنا تھا۔عرفان مہر کے دن دیہاڑے قتل پر کراچی سمیت سندھ بھر میں وکیلوں نے عدالتوں ک سماعت کا بائی کاٹ بھی کیا۔ سندھ بار کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عرفان مہر کے قاتلوں کو گرفت میں لیا جائے۔
پولیس کا موقف
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عرفان مہر کے چہرے پر بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں۔ جائے وقوع سے 30بور پستول کے 3خول ملے ہیں۔ جبکہ قاتلوں نے کوئی لوٹ مار نہیں کی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مقتول وکیل کو پرانی رنجش یا انتقام پر موت کی نیند سلایا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم کے مطابق عرفان مہر کے جسم پر 5 گولیاں داغی گئیں۔2چہر ے پر اور ایک بازو میں لگی۔ مقتول وکیل کی موت سینے میں لگنے والی گولی کی وجہ سے ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا حکم
مراد علی شاہ نے عرفان مہر کی ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیا اور پولیس حکام کو دو ٹوک لفظوں میں کہہ دیا کہ انہیں وکیل عرفان مہر کے قاتل ہر صورت میں چاہیے۔
سوشل میڈیا پر’جسٹس فار عرفان مہر‘ کا ہیش ٹیگ
سوشل میڈیا پر اس قتل پر شدید ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بیشتر صارفین کا خیال ہے کہ سندھ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
صارف جاوید لکھتے ہیں کہ پاکستان وکلا کے لیے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ جب تک حکومت، وکلا، ججوں اور گواہوں کو تحفظ فراہم نہیں کرتی۔ سب کے لیے انصاف کی فراہمی ایک خواب ہی رہے گا۔
#Pakistan is one of the most dangerous country for lawyers. Unless govt provides a robust protection to lawyers, judges & witnesses, justice for all & access to it will remain a distant dream. 🇵🇰#JusticeForIrfanMahar #JusticeForIrfanMahar
— Jawad hacen (@jbhacenn) December 1, 2021
ایک اور صارف قربان نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے درخواست کی ہے کہ عرفان مہر کے قاتلوں کو پکڑا جائے۔ ان کے مطابق وکیل کی یہ دوسری وحشیانہ ٹارگٹ کلنگ ہے۔
It’s our request to IGP Sindh & DG Ranger’s Sindh, to bring not only culprits before justice but designer of commission of the offence as well.
This second brutal targeted killing of lawyer.#JusticeForIrfanMahar pic.twitter.com/IMn7GTiyZH— قربان (@its__wolf) December 1, 2021
نذر فرید کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک انسان کا قتل نہیں، درحقیقت یہ پاکستان کی پہلے سے کمزور سول سوسائٹی کا قتل ہے۔ ریاست کو اپنا کردارکرنا ہوگا اور قتل و غارت گری کی ان وارداتوں کو روکنا ہوگا۔
It’s not just the murder of a single man, infact it is murder of already fragile civil society of Pakistan. State has to decide it’s character either it wants to be mother for citizens or hell. This tradition of killing has to stop.
ریاست محافظ کیوں نہیں؟#JusticeForIrfanMahar pic.twitter.com/E67wq30ud3— Nazar Fareed (@fareednazar23) December 1, 2021
Discussion about this post