سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں ملا ہے یہ نیا حکم اس موقع پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی سے دریافت کیا کہ آپ نسلہ ٹاور کو نیچے سے گرارہے ہیں؟ کیا اس طرح بنیادیں کمزور نہیں ہوں گی؟ کوئی حادثہ ہوا تو کون ہوگا اس کا ذمے دار۔ جس کے جواب میں کمشنر کراچی اقبال میمن بولے کہ ایسا نہیں، عمارتیں گرانے کا یہی طریقہ ہے۔ بالائی منزل کو گرانے کا کام بعد میں ہوتا ہے۔ اس موقع پرجماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے عدالت سے استدعا کی کہ متاثرین کے لیے معاوضے کے لیے سندھ حکومت کو حکم دیا جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کوئی سیاسی تقریر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ آخر آپ کو اس عمارت میں کیا دلچسپی ہے؟ آپ کو ابھی توہین عدالت کا نوٹس دے دیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ کورٹ روم میں کسی کو سیاست کی اجازت نہیں آپ یہاں سے چلے جائیں۔ جس پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان عدالت سے باہر آگئے۔ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے میں گرانے کے ساتھ رپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب نسلہ ٹاور کے مکینوں کی فریادہے کہ انہیں معاوضہ دلایا جائے اور ان کے لیے متبادل رہائش کا انتظام کیا جائے۔ اس سردی کے موسم میں وہ کہاں جائیں گے؟
Discussion about this post