غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ’فلورونا‘ دراصل کورونا اور فلو کا مجموعہ ہے۔ جس کا پہلا کیس اسرائیل کے شہر تل ابیب سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر پیٹہ ٹکوا کے رابن میڈیکل سینٹر میں رجسٹرڈ ہوا۔ جہاں ایک خاتون میں زچگی کے دوران اس کی علامت ملیں۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ حاملہ خاتون کو کسی بھی وائرس کے خلاف ویکسین نہیں لگائی گئی تھی۔اسی بنا پر وہ ’فلورونا‘ کا شکار ہوئیں۔
اسرائیلی وزارت صحت ابھی تک اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے، ابھی تک اس بات کا تعین کرنا باقی ہے کہ آیا دونوں وائرس مل کر زیادہ شدید بیماری کا باعث بن سکتے ہیں یا نہیں؟۔ صحت کے حکام کا خیال ہے کہ جہاں یہ خاتون داخل تھیں،ممکن ہے کہ اس وائرس کی تشخیص دوسرے مریضوں میں بھی پائی گئی ہو، اسی لیے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔ اسرائیلی وزارت صحت کے مطابق خاتون دنیا کی پہلی ایسی فرد ہیں، جنہیں بیک وقت کورونا اور سارس(فلو) کی تشخیص ملی ہے۔ جبھی اسے ’فلورونا‘ کا نام دیا گیا ہے۔
فی الحال خاتون کو میڈیکل سینٹر سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس نئے وائرس کا شکار حاملہ خواتین ہورہی ہیں۔ کیونکہ بچے کی پیدائش کے وقت بخار کے ساتھ آنے والی خواتین سے نمٹنا یقینا ایک بڑا چیلنج ہے۔طبی معالجین کا کہنا ہے کہ وہ ’فلورونا‘ کے جائزہ لے رہے ہیں اور اس سے بچنے کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔
Discussion about this post