وزیراعظم عمران خان نے آن لائن نیوز ایجنسی ’ مڈل ایسٹ آئی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں مضبوط طالبان حکومت دہشت گرد تنظیموں سے نمٹ سکتی ہے۔ طالبان، آئی ایس ایس (داعش)سے چھٹکارہ پانے کے لیے بہترین آپشن ہیں۔ افغانستان میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ امریکا نے 20سال افغانستان میں رہ کر دیکھ لیا کہ مسائل کا حل کیا ہے۔افغان مسئلے میں امریکا کا ساتھی بن کر پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا۔ اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ طالبان خواتین کو تعلیم دینا چاہتے ہیں۔ افغانستان درحقیقت خطے کے ممالک کے لیے اہم تجارتی راہداری ہے۔ وسط ایشیائی ممالک، افغانستان کے راستے پاکستان تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ پاکستان چاہتا ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک افغان عوام کو تنہا نہ چھوڑیں۔ پاکستان، افغانستان کا ہمسایہ ملک ہے، وہاں کے حالات ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ افغانستان میں خانہ جنگی سے بہت تباہی ہوئی ہے۔ہم کالعدم گروپس کے بعض لوگوں سے مذاکرات کررہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے بھار ت کا تذکرہ ہوئے کہا کہ بھارت کی حکومت مکمل نسل پرست ہے۔ دنیا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ کشمیر، پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے، جس کی توثیق اقوام متحدہ نے بھی کی ہے۔سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دیا جائے۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا ہے اور وہاں کرفیو لگا یا۔ مودی اسرائیل کا دورہ کرتا ہے اور واپس آکر کشمیر پر چڑھائی کردیتا ہے۔ کیا ہم سمجھ سکتے ہیں کہ انہوں نے وہاں سے ہدایات لیں۔ کیونکہ یہی کچھ اسرائیل نے بھی کیا ہے۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کررہا ہے۔
بھارت نے ہمیشہ پاکستان پر الزامات لگائے۔ اسلاموفوبیا کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو کیوں کسی مذہب کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔ کوئی بھی مذہب دہشت گردی کو فروغ نہیں دے گا۔ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا اور پھر انتہا پسند اسلام کی بات کرنا ایسے ہے، جیسے اسلام کی کوئی انتہا پسند قسم ہے جو دہشت گردی کو فروغ دیتی ہے۔ اسلام صرف ایک ہی ہے جو ہمارے نبی کریم ﷺ کا اسلام ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے حوالے سے پاکستان پر کسی نے کوئی دباؤ نہیں ڈالا۔ پاکستان جمہوری ملک ہے اور اپنے عوام کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے۔
Discussion about this post