یوکرین کی خاتون فضائی میزبانوں کو شکوہ رہا ہے کہ اونچی ہیلز اور چست لباس پہن کر انہیں فرائض کی انجام دہی میں خاصی مشکلات آتی تھیں۔7 برس کا تجربہ رکھنے والی سنیئر فلائٹ اٹینڈنٹ کے مطابق پرواز کے دوران فضول بیٹھنے کا بھی وقت نہیں ملتا اور ایسے میں اونچی ہیل پہننے کی وجہ سے اُن کی ٹانگوں اور ایڑھی میں شدید درد رہا ہے۔
اب نجی ائیر لائن’ اسکائی اپ‘ نے فضائی میزبانوں کی اس فریاد کو سن لیا ہے اور فیصلہ کیا کہ وہ انہیں چست لباس اور اونچی ہیل سے نجات دلارہے ہیں۔ اسی بنا پر اب یہ خواتین پیروں میں اسنیکرز اور ڈھیلا ڈھالا نارنجی رنگ کا لباس زیب کریں گی۔ جبکہ یہ فضائی میزبان ریشم کا اسکارف بھی استعمال کرسکیں گی۔
خاتون فضائی میزبانوں کا ردعمل
بیشتر نے اس فیصلے کو سراہا ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ پرواز کے اختتام تک پاؤں میں ایسی سوجنا پڑ جاتی تھی کہ دو قدم چلنا بھی دوبھر لگتا تھا۔ جو نئی یونیفارم متعارف کرائی گئی ہے وہ ناصرف آرام دہ ہے بلکہ انہیں جہاز میں معمول کے کام نمٹانے میں بھی آسانی ہوگئی ہے۔ نجی ائیر لائن نے ان خواتین کو ایک سہولت یہ بھی دی ہے کہ وہ بالوں کی پونی ٹیل بھی بناسکتی ہیں۔
یہ نئی یونیفارم باضابطہ طور پر 22اکتوبر تک خواتین کے زیر استعمال ہوگی۔ دوسری جانب فیصلہ تو یہ بھی ہورہا ہے کہ مرد فضائی میزبانوں کی یونیفارم میں بھی تبدیلی کی جائے۔ یوکرین میں ’اسکائی اپ‘ سب سے بڑی فضائی کمپنی تصور کی جاتی ہے، جو اندرون ملک کے علاوہ بیرون ملک بھی اپنی پروازیں جاری رکھتی ہے۔
Discussion about this post