ٹیکنالوجی نے واقعی بہت ترقی کرلی ہے۔ اب کسی کا کسی سے چھپ کر گم شدہ ہونے کا ارمان پورا نہیں ہوسکتا۔ اس کا اندازہ اٹلی میں پیش آنے والے واقعے سے لگایا جاسکتا ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ اطالوی گینگ مافیا کا ایک رکن جیوواچینو گمینو قتل کے الزام میں مطلوب تھالیکن وہ اٹلی سے بھاگ کر اسپین آبسا ۔ دو دہائیوں تک پولیس اس کو ڈھونڈنے کے لیے ہلکان رہی۔اسپین آکر اس نے ایک بار پھر نئے سرے سے زندگی کا سفر شروع کیااور اپنی دانست میں ہوشیاری دکھاتے ہوئے ایک نئے نام کے ساتھ پھل اور سبزیوں کی دکان خرید کر زندگی کی گاڑی گھیسٹنے لگا۔
اطالوی تحقیق کاروں نے ہمت نہ ہاری، وہ مسلسل اسے تلاش کرتے رہے۔ اب اس گینگسٹر قاتل کی بدقسمتی ہی کہیے کہ گوگل میپ کا استعمال کرتے ہوئے تحقیقاتی اہلکاروں کی نظر ایک شخص پر پڑی، جو ہو بہو جیو اچینو جیسا لگا۔ مزید تفتیش کی تو شک درست لگا۔ بس پھر کیا تھا 20 سال سے جرم کرنے کے بعد شرافت کی زندگی گزارنے والا یہ گینگسٹر اب پولیس کے قبضے میں آگیا۔ جس کا کہنا ہے کہ وہ خود حیران ہے کہ پولیس اس تک کیسے پہنچی ۔ اُس نے تو اتنی احتیاط برتی تھی کہ دس سال سے خاندان کے کسی فرد تک کو کوئی فون کال تک نہیں کی۔ کہا جارہا ہے کہ اب اسے واپس اٹلی لے جایا جائے گاجہاں وہ قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا بھگتے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جیو واچینو 2002 میں روم کی جیل سے بھاگ نکلا تھا۔
Discussion about this post