بھارتی نژاد امریکی سرگرم سماجی اور سیاسی شخصیت سرور خان ہیوسٹن کے شوگرلینڈ کی سٹی کونسل کے الیکشن میں میئرکے عہدے کے لیے انتخاب میں اترے ہیں۔ انہیں امریکا میں سکونت اختیار کیے تین دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ بیت گیا ہے۔ سرور خان شوگر لینڈ کی ہی نہیں امریکا کی ایک ممتاز سماجی اور سیاسی شخصیت کا درجہ رکھتے ہیں۔ اپنے بارے میں بات کرتے ہوئے سرور خان کہتے ہیں کہ وہ سیاستدان نہیں بلکہ شوگر لینڈ کے ایک عام شہری ہیں، جو اپنے علاقے کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ فلیٹ مینجمنٹ میں تجربہ رکھنے والے اور ہیومن ریلیشنز اور ہیلتھ سائنسز میں اسناد یافتہ سرور خان کا ماننا ہے کہ ایک متوازن اور مثبت نقطہ نظر ہی مقامی مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ سرور خان نے شوگر لینڈ کے مستقبل کے حوالے سے اپنی ترجیحات کا اظہار کیا ہے، جن میں تعلیم، عوامی تحفظ اور بنیادی سہولیات کی بہتری شامل ہیں۔سرور خان 2016 میں بھی شوگرلینڈ کی سٹی کونسل کے میئرکے الیکشن میں قسمت آزما چکے ہیں۔
سرور خان نے ایشیائیکمیونٹی کے افراد کو متحد ہو کر شوگر لینڈ کو ایک بہتر شہر بنانے کی دعوت دی ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک روشن مستقبل فراہم کیا جا سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ شوگر لینڈ کو ایک ترقی یافتہ، محفوظ اور جدید شہر بنانے کے لیے کام کی جائے گا۔ سرور خان نے اتحاد، تعلیم، ٹیکنالوجی اور معاشی ترقی کی اہمیت پر زور دیا تاکہ تمام شہریوں کے لیے ایک روشن مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ نا تو ڈیموکریٹ ہیں اور نا ہی ریپبلکن، بلکہ وہ ایک امریکی شہری پہلے ہیں اور سب مل کر ہی شوگرلینڈ کو بہترین شہر بناسکتے ہیں۔ ایسا محفوظ ماحول فراہم کرنا ضروری ہے جہاں بچے اچھی تربیت حاصل کر سکیں اور ان کے لیے روشن مواقع پیدا کیے جا سکیں۔سرور خان نے اعتراف کیا کہ دیگر شہروں کی طرح شوگر لینڈ کو بھی کچھ چیلنجز درپیش ہیں، لیکن وہ پُر امید ہیں کہ ان مسائل کو اجتماعی کوششوں سے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر ان مسائل کی نشاندہی کرے اور ان کا حل نکالے تاکہ شہر مزید ترقی کر سکے۔ اُن کے مطابق ترقی کا دارومدار اجتماعی محنت اور لگن پر ہے۔
شوگر لینڈ کے میئر کے لئے کیوں کھڑے ہوئے ؟
سرور خان اس سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ شوگر لینڈ بورڈ کے اراکین میں ایک دہائی سے زائد کے تجربے اور پچھلے میئرکے الیکشن میں شرکت کے بعد، اُن کے لیے ذمہ داری کا باعث ہے کہ شہر کی نشوونما ، عوامی حفاظت اور شہر کی خوبصورتی کو محفوظ رکھیں۔ اُن کے مطابق اگر وہ جیت گئے تو ان کی اولین ترجیح شوگر لینڈ کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے والے پاور پلانٹ کو روکنا ہے، جو ماحول اور زندگی کی معیار کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ تعلیمی اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے بھی کام کرنا چاہتے ہیں ، یہ یقینی بنانے کے لئے کہ شوگرلینڈ میں ترقی، نوآوری اور دیر پذیر کامیابی کو سپورٹ کرنے کے لیے طلباء اور اسکولوں کو اضافی وسائل فراہم ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی سرور خان کہتے ہیں کہ بہترین ٹریفک مسائل کے حل اور موجودہ اور مستقبل کے رہائشیوں کے ضروریات پر پورا اترنے والی، اچھے پلان کیلئے کام کرنے کو ترجیں دیں گے جس سے شوگرلینڈ میں ایک خوبصورت اور اچھے منصوبے رہنے والوں کے لیے سہولیات اور آسانیاں پیدا کریں۔
سرور خان کا کہنا ہے کہ شہر میں زیادہ کثافت والی رہائشی تعمیرات، جیسے کہ غیر ضروری اپارٹمنٹ کمپلیکسز، کو محدود کرنے سے ٹریفک کے دباؤ میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے اور وہ اگر منتخب ہوگئے تو اس پہلو پر خاص توجہ دیں گے ۔ اس کے علاوہ، ترقیاتی منصوبوں کو بہتر بنانے کے لیے رچمنڈ اور روزنبرگ کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا ضروری ہے، خاص طور پر ایسے شاپنگ مالز اور تھیٹرز کے قیام کے حوالے سے جو مستقبل میں ٹریفک کے اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس طرح کی منصوبہ بندی سے روزمرہ کے سفر کے وقت میں نمایاں کمی ہوگی اور شہریوں کی زندگی آسان بنائی جا سکے گی۔ یاد رہے کہ شوگر لینڈ سٹی کونسل کے الیکشن میں ارلی ووٹنگ 22 سے 29 اپریل تک جاری رہے گی جبکہ الیکشن ڈے 3 مئی مقرر ہے۔
بشکریہ کمیونٹی امپکٹ
Discussion about this post