مقبوضہ کشمیر کی عوام گزشتہ 74 برس سے بھارتی ظلم و ستم کو برداشت کررہےہیں اور جب سے بھارت میں اقتدار کی کرسی پر انتہا پسند مودی براجمان ہوئے ہیں۔ اُس وقت سے ریاستی دہشت گردی کی وہ بدترین مثالیں قائم کی گئیں،جنہیں سن کر ہی روح کانپ جائے۔ 5 اگست 2019 کو شق 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن گیا ہے۔مواصلاتی نظام پر بندش ہے۔ کشمیریوں کو ان کی مذہبی ذمے داریوں سے دور رکھا جارہاہے۔احتجاج اور مظاہروں پر پابندی ہے اورہر گزرتے دن کے ساتھ ماورائے عدالت کسی نہ کسی کشمیری نوجوان کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔نہتے اور معصوم کشمیریوں کی گرفتاری کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا جاتا ہے۔ چادر اور چار دیواری کا تقدس پیروں تلے کچلا جارہا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اقوام عالم بھارتی غاضبانہ قبضے اور ظلم و ستم پر لب کشائی کرنے سے کتراتی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کا کردار انتہائی قابل قدر رہا ہے۔ جس نے مسئلہ کشمیر کو دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر اجاگر کیا۔ پاکستان اور عوام اخلاقی اور سفارتی اعتبار سے کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نہتے کشمیریوں کی نسل کشی پر پاکستان آواز اٹھاتا رہتا ہے۔ پاکستان کا مطالبہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ یہ وہی قراردادیں جو گزشتہ کئی دہائیوں سے سلامتی کونسل سے منظور ہونے کے باوجود سرد خانے میں پڑی ہیں۔
پاکستان کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کرتا ہے جو کشمیریوں کا جائز اور قانونی حق ہے۔ پاکستان کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہر وقت ان کے ساتھ کھڑا ہے ۔ یہ 1990 تھا، جب اُس وقت کے وزیراعلیٰ نواز شریف کو جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے کشمیروں کے لیے کوئی ایک دن مخصوص کرنے کا مشورہ دیا۔ طے یہ ہوا ہے کہ ہر سال 5 فروری کو ” یوم یکجہتی کشمیر” منایا جائے گا۔ اس فیصلے کی تائید وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے بھی کی اور یوں باہمی مشاورت سے اسی سال سے یہ دن منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر پاکستانی ذرائع ابلاغ نے بھی بھر پور کردار ادا کیا اورالیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اس مطالبے کو خوب اجاگر کیاگیا۔ بینظیر بھٹو نے مظفرآباد میں آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کیا، جس میں بھارتی مظالم کی مکمل تصویر پیش کرتے ہوئے پرجوش انداز میں تحریک آزادی کشمیر کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔
گزشتہ دو دہائیوں سے 5 فروری تاریخی اور عالمی حیثیت اختیار کرگئی ہے۔ پاکستانی عوام چھوٹے بڑے شہروں میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں
Discussion about this post