مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف نے پریس کانفرنس کرتے یہ دعویٰ کیا کہ لندن کی عدالت کا فیصلہ اُن کے اور خاندان کے حق میں آیا ہے اور جب سے یہ فیصلہ آیا ہے حکومتی صفوں میں کہرام مچا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حقائق پوری قوم کے سامنے آچکے ہیں۔ اربوں کی کرپشن کے الزامات لگے لیکن نیب، ایف آئی اے کو نواز شریف اور اُن کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن کے ثبوت نہیں ملے۔ دن و رات ٹی وی پر بیٹھ کر وزرا الزامات لگا رہے ہیں۔ ان الزامات میں سے کوئی ایک بھی سچ ثابت نہیں ہوا۔ بدقسمتی سے لیگی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا گیا لیکن ثابت کچھ بھی نہ کرسکے۔
شہباز شریف کے مطابق جب مس فائر ہوگیا تو اُن کے اور بچوں کے خلاف لندن میں این سی اے میں گئے۔ 11دسمبر کو اے آر یو کی طرف سے این سی اے کو خط لکھا گیا، اب فیصلہ شریف خاندان کے حق میں آیا تو وزرا گمراہ کن بیانات اور دعوے کیے جارہے ہیں۔ لندن کی عدالت میں این سی اے نے دستاویزات جمع کرائیں۔ اگرشریف خاندان نے کرپشن کی ہوتی تو این سی اے اتنی آسانی سے چھوڑ دیتا؟ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف لندن میں کیس کیا۔ ڈیل میل کو کہا گیا کہ اس کو میرے خلاف شواہد دینے ہوں گے، وہاں سے بھی کلین چٹ ملی۔ شہباز شریف نے اس بات کا شکوہ کیا کہ انہیں 3سال کے دوران 2بار گرفتار کیا لیکن صرف الزامات ہی لگائے گئے، ثابت کچھ بھی نہ ہوا۔
شہباز شریف کی پریس کانفرنس پرحکومتی ردعمل
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے جوابی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا شہباز شریف نے ایک گھنٹہ 10منٹ تک مسلسل جھوٹ بولا۔ شہباز شریف این سی اے کی انکوائر ی میں نامزد نہیں تھے۔ حکومت چاہتی ہے کہ شہباز شریف کے خلاف کیسز کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے۔ شہباز شریف کے خلاف پاکستان میں 2مقدمات زیر سماعت ہیں۔
اُن کے مطابق العریبیہ اور رمضان شوگر ملز کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ دونوں ملز کے 57مشکوک بینک کھاتے تھے۔ شہباز شریف کے خلاف کیس میں 6ماہ تک عدالت میں جج ہی موجود نہیں تھا۔ اب پریس کانفرنس میں شہباز شریف کیا کہنا چاہ رہے تھے ، سمجھ نہیں آرہا۔
Discussion about this post