امریکا میں ملازمت کی بنیاد پر رہائش کے خواہش مند افراد کے 80ہزار کے قریب گرین کارڈز کے ضائع ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق 12لاکھ ایسے تارکین وطن ہیں، جنہوں نے گرین گارڈز کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائی تھیں لیکن کورونا وبا کے دوران مالی اور انتظامی امور میں سست روی کے باعث ان کے گرین کارڈ کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا۔ یہی وجہ ہے کہ گرین کارڈز تیاری کے مراحل میں ہی رک گئے اور اسی بنا پر متعلقہ تارکین وطن تک نہیں پہنچ پائے۔ امریکی حکام اب اس پھر سے اس بات کا جائزہ لینے پر مجبور ہیں کہ وہ جن افراد کے گرین کارڈز تیار تھے، اُن کے دستاویزات کو ازسر تصدیق کے عمل سے گزرا جائے۔ دوسری جانب بائیڈن انتظامیہ نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں وہ 80ہزار گرین کارڈ جاری کرنے میں ناکام رہی۔ جس کے بعد امریکا میں روزگار پر مبنی ویزا حاصل کرنے کے منتظر تارکین وطن پریشانی اور دشواری کا شکار نظر آتے ہیں۔ عام طور پر امریکا ہر سال تارکین وطن کوایک لاکھ 40ہزار گرین گارڈ جاری کرتا ہے۔ جس کی ایک مدت ہوتی ہے۔جس کے بعد ان کی تجدید نو کرائی جاتی ہے۔
بدقسمتی سے وبائی امراض کے دوران امیگریشن دفاتر کی بندش، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث، 2020 میں خاندانی ترجیحی گرین کارڈز کی تعدادمیں تعطل آگیا۔ بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے تاخیر کے باوجود، ایجنسی 30 ستمبر کی آخری تاریخ تک مکمل کوٹہ دینے میں ناکام رہی۔ اس مرحلے پر کہا جارہا ہے کہ اگر کانگریس اس سلسلے میں کوئی قانون نہیں لائی تو غیر استعمال شدہ گرین کارڈ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گے۔
Discussion about this post