شہرقائد سمیت سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشن کے باہر اب 15فروری تک تالے پڑگئے، گاڑیاں بھی اب سی این جی کے بجائے مہنگے پٹرول پر چلیں گی، صرف سندھ ہی نہیں بلوچستان میں بھی شہریوں کو بھی انہی صورتحال سے گزرنا پڑے گا۔ صارفین کی مشکلات کم ہونے کے بجائے اور بڑھتی جائیں گی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ سی این جی اسٹیشن سے گیس کی فراہمی کی بندش کا فیصلہ گھریلو صارفین تک گیس کی رسائی کو ممکن بنانا ہے۔ کمپنی کے مطابق اُس کی اولین ترجیح گھریلو صارفین ہیں۔ اُدھر گھریلو صارفین اس بات کا شکوہ کررہے ہیں کہ اس اقدام سے ان پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ چولہوں میں گیس تو پھر بھی کم آرہی ہے۔ دوسری جانب سی این جی استعمال کرنے والے سوار کہتے ہیں کہ اس پابندی سے انہیں کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بالخصوص ایسے ڈرائیور جو اپنی گاڑیوں کو سی این جی پر چلا کر اسے ٹیکسی کے طور پر استعمال کررہے تھے۔ اب مہنگا پیٹرول ڈالوائیں گے تو کیا کھائیں گے اور کیا کمائیں گے اور کیا بچائیں گے؟ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے بھی ڈھائی ماہ تک سی این جی اسٹیشن کی بندش پر شدید احتجاج کیا ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ سندھ کے 686اور بلوچستان کے 21سی این جی اسٹیشن پر کام کرنے والے ورکرز بے روزگار رہیں گے۔ وفاقی حکومت کہتی ہے وہ کوشش کررہی ہے کہ دونوں صوبوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
Gas to CNG stations suspended due to extraordinary increase in demand with the advent of winter season.#CNG #SSGC #MEDIA #ALERT #Winter #SuiGas #UtlityCompany #CNGStations #Sindh #Energy pic.twitter.com/porrOZEqir
— SSGC Official (@SSGC_Official) November 29, 2021
Discussion about this post