سماجی رابطے کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے ’ٹوئٹر‘ نے نئے قانون کا متعار ف کرادیا۔ اب صارفین کسی کی بھی تصاویر متعلقہ فرد کی رضا مندی کے بغیر شیئر نہیں کرسکتے۔ ’ٹوئٹر‘ کے مطابق فی الحال یہ پابندی عام صارفین کے لیے لگائی ہے۔ ٹوئٹر ایسی تصاویر یا ویڈیوز کو ہٹانے کا کہہ سکتا ہے جو بغیر اجازت کے پوسٹ کی گئی ہو۔ اس سلسلے میں متعلقہ فرد کو ’ٹوئٹر‘ کو یہ لکھنا پڑے گا کہ اُن کی تصویر یا ویڈیو بغیر اجازت کے استعمال ہورہی ہے۔ یہ فیصلہ ’ٹوئٹر‘ کے نئے سی ای او پراگ اگروال کی ذمے داری سنبھالنے کے بعد آیا ہے۔ ’ٹوئٹر‘ کے مطابق اگر کسی نے بلا اجازات استعمال ہونے والی تصویر یا ویڈیو نہیں ہٹائیں تو ان کے اکاؤنٹ کو بلاک کیا جاسکتا ہے۔ ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ کسی کی بھی تصویر یا ویڈیو کو ہراساں یا ڈرانے کے لیے استعمال نہ ہو۔
Discussion about this post