زارا اور زینوبیہ خان، دو پاکستانی نژاد جڑواں بہنیں، سب سے کم عمر مائیکروسافٹ پاور پلیٹ فارم سرٹیفائیڈ پروفیشنلز بن گئیں ہیں۔ ان دونوں ذہین بچیوں نے یہ اہم کامیابی صرف 10 سال کی عمر میں حاصل کی ہے یہ اہم سرٹیفیکیشن حاصل کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمر اور مائیکروسافٹ پاور پلیٹ فارم فنڈامینٹلز سرٹیفیکیشن پاس کرنے والی واحد جڑواں بہنیں بن گئیں ہیں۔ یہ اعزاز دنیا بھر میں صرف اُن افراد کو دیا جاتا ہے جو مائیکروسافٹ پاور پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے اپنی کمپنیز کے لیے سلوشنز تیار کرتے ہیں۔مائیکروسافٹ پاور پلیٹ فارم کے ذریعے لوگ کاروبار کو خودکار بنانے، ڈیٹا اینالیٹکس انجام دینے، نئے سلوشنز نکالنے کے لیے مصنوعی ذہانت کو مربوط کرنے، اور ورچوئل پاور ایجنٹس کے ساتھ مفید چیٹ بوٹس تیار کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
پاکستانی نژاد جڑواں بہنوں زارا اور زینوبیا کا تعلق ایک ٹیک سیوی فیملی سے ہے۔ ان کے والد عدیل خان نے سافٹ ویئرز میں ان کی دلچسپی کو اس وقت ابھارا ، جب دنیا بھر میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچے گھروں میں تعلیم حاصل کررہے تھے۔۔ عدیل خان کہتے ہیں "میں نے دیکھا کہ خود سے سیکھنے کی رجحان نے دونوں بچیوں کو کس طرح اپنی جانب متوجہ کیا ، لہذا میں نے انہیں مزید ایپس اور پروگرامز سے متعارف کرایا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ وہ کس حد تک آگے جاسکتی ہیں ۔” زارا اور زینوبیا نے اپنے والد کی نگرانی میں پہلے پروگرامنگ کے بنیادی اصولوں کو سمجھا، عدیل خان نے اُنہیں ایپ اِن اے ڈے اور ایپ اِن این آور کی اصطلاحات سے بھی متعارف کرایا تاکہ دونوں بچیاں یہ جان سکیں کہ کوڈ لکھے بغیر کسٹم ایپس کیسے بنائی جاتی ہیں۔
آہستہ آہستہ دونوں بچیوں نے گھر سے بوٹ کیمپ سیشن لینا شروع کردئیے اور اپنے کزنز کو بھی بتایا کہ مائیکروسافٹ پاور پلیٹ فارم کیا کچھ کر سکتا ہے۔ "میں ان پر کسی بھی طرح سے دباؤ نہیں ڈالنا چاہتا تھا۔ اس کے علاوہ، آپ 10 سالہ بچے کو زبردستی نہیں کر سکتے!۔۔ عدیل خان نے مسکراتے ہوئے بتایا۔ بعد میں اسکول دوبارہ شروع ہوئے لیکن دونوں نے پروگرامنگ میں دلچسپی کو بڑھانے کا عمل جاری رکھا۔ ان جڑواں بہنوں نے اپنے فارغ وقت میں ویب پر پہلے سے موجود ایپلی کیشنز کی نقل تیار کرنا شروع کی اور پھر آہستہ آہستہ اِنہی تکنیکی پہلوؤں پر کام کرتے ہوئے اپنی ایپس ڈیزائن کیں۔ یہی وہ وقت تھا جب بچیوں کے والدین نے انھیں پاور پلیٹ فارم سرٹیفیکیشن کے لئے تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ عدیل خان بتاتے ہیں کہ ایک روز میری اہلیہ نے جڑواں بچیوں سے پوچھا کہ کیا وہ سرٹیفیکیشن کے امتحان میں پڑھنے میں دلچسپی رکھتی ہیں؟َ جیسا کہ انہوں نے ماضی میں اپنے والد کو کرتے دیکھا تھا۔ دونوں کا جواب نا صرف ہاں میں تھا بلکہ وہ یہ سن کر بہت ایکسائیٹڈ ہوگئی جیسے امتحان بس ابھی شروع ہوا چاہتا ہے۔ خیر پھر کیا تھا ۔ دونوں بچیاں پڑھائی میں محو ہوگئیں۔ آن لائن دستیاب مواد کو پڑھ کر اور وڈیوز سے مدد حاصل کرتے ہوئے صرف چھ ماہ تک تیاری کے بعد زارا اور زینوبیہ نے ٹیسٹ دیا اور پہلی ہی مرتبہ میں اچھے نمبروں سے پاس بھی کر لیا، 8 سال کی عمر تک موبائل ڈیوائسز یا لیپ ٹاپ تک رسائی نہ ہونے کے باوجود یہ امتحان پاس کرجانا حیرت انگیز ہے اور بلاشبہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستانی بچوں کا شمار دنیا کے ذہین ترین بچوں کے ساتھ باآسانی کیا جاسکتا ہے۔
اب زارا اور زینوبیہ ایک موبائل ایپ بنانے میں مصروف ہیں۔ جس سے اساتذہ کے لیے اسکول میں حاضری لینا اور ہوم ورک تقسیم کرنا آسان ہو جائے گا۔ زارا نے بتایا کہ اُنکی یہ ایپ مائیکروسافٹ پاور پلیٹ فارم کی یاد دہانی سے متعلق خصوصیات کا استعمال کرے گی۔ زینوبیا کہتی ہیں "اگرچہ آپ کو شروع میں معمولی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑسکتاہے لیکن فکر نہ کریں۔ جیسے جیسے آپ آگے بڑھیں گے آپ بہتر ہوتے جائیں گے۔ اصل بات یہ ہے کہ بس ہمت نہ ہاریں!” خیال رہے کہ غیر معمولی طور پر انتہائی ذہین زارا اور زینوبیہ پہلی پاکستانی بچیاں نہیں جنہوں نے کم عمری میں یہ اعزاز حاصل کیا بلکہ لاہور سے تعلق رکھنے والے مرحوم بچی ارفع کریم نے 2004 میں صرف 9سال کی عمر میں مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (MCP) بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ پاکستان میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ حاصل کرنے والی کم عمر ترین لڑکی بھی شمار کی جاتی ہیں اور اس کارنامے پر ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج ہے۔
Discussion about this post