میانمار کی ایک عدالت نے سابق وزیراعظم آنگ سان سوچی کو 4 سال کی قید کی سزا سنادی گئی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق سابق وزیراعظم پر یکم فروری فوجی بغاوت کے بعد عوام کو اکسانے، بدعنوانی کے متعدد الزامات، ریاستی رازوں کے ایکٹ اور کورونا وائرس کے قواعد کی خلاف ورزی کے الزامات ہیں۔ جس کی بناء پر سابق وزیراعظم آنگ سان سوچی کو سیکشن 505 بی کے تحت دو برس، جبکہ ایک اور قانون کے تحت مزید دو برس قید کی سزا سنائی گئی۔ حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ نوبل انعام یافتہ سوچی کو اگر ان الزامات کے تحت سزا ہوئی تو انہیں کئی دہائیوں تک جیل کی ہوا کھانی پڑے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خصوصی عدالت کی سماعت کے دوران میڈیا کوریج کی قطعاً اجازت نہیں جبکہ سوچی کے وکلاء کو بھی میڈیا کے کسی بھی نمائندے کو بیان دینے سے منع کیا تھا۔ یاد رہے کہ رواں سال فروری سے اب تک فوجی بغاوت کے بعد 13 سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 10 ہزار سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے، اس کے علاوہ آنگ سان سوچی کے دور حکومت میں سال 2016 اور 2017 کے درمیان روہنگیاں مسلمانوں کا قتل عام کیاگیا تھا جس پر دنیا بھر کی جانب سے میانمار حکومت کے خلاف احتجاج کیاگیا تھا اور سوچی سے نوبل انعام کو واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
Discussion about this post