بھارتی انتہا پسندوں کے گروہ ’ آر ایس ایس ‘ نے اب تاریخی اور قدیم شہر حیدرآباد دکن کا نام بدلنے کا منصوبہ بنالیا ہے۔ جس کے بعد اس شہر کا نام تبدیل کرکے ’ بھاگیہ نگر’ رکھا جائے گا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ’ آر ایس ایس ‘ کو اس بات کی تکلیف ہے کہ حیدرآباد دکن کا نام مسلم کیوں ہے۔ اسی لیے وہ جہاں کئی اور دوسرے مسلم ناموں والے شہروں کے نام ہندوانہ رکھ چکی ہے، اب اُس کی نگاہیں حیدرآباد دکن پر ہے۔ اس سلسلے میں انتہا پسند وزیرداخلہ امیت شاہ اور اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ پہلے ہی مطالبہ کرچکے ہیں کہ حیدرآباد دکن کانام بدلا جائے۔ اسی سلسلے میں 5 سے 7 جنوری کو آر ایس ایس کی ایک بیٹھک ہونے جارہی ہے، جس میں باقاعدہ طور پر یہ قرارداد منظور کی جائے گی کہ حیدرآباد کا نام بدل کر ’ بھاگیہ نگر‘ رکھا جائے ۔
اب ظاہری بات ہے کہ آر ایس ایس کا سیاسی گروہ بھارتیا جنتا پارٹی اس فیصلے کو قبول کرنے کی پابند ہوگی، جس کے بعد حیدرآباد کا نام ’ بھاگیہ نگر‘ رکھا جائے گا۔ اس سے قبل بھی متعصب اور انتہا پسندکے مطالبے پر کئی شہروں کے نام ہندوانہ رکھے جاچکے ہیں۔ عالم یہ ہے کہ مسلم ناموں کی سڑکوں تک کے نام بدلے جا چکے ہیں۔ اُدھر حیدرآباد دکن کی کئی نمائندہ تنظیموں نے خبردار کردیا ہے کہ اگر تاریخی ثقافت والے شہر کا نام تبدیل کیا گیا تو وہ اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ حیدرآباد دکن دنیا بھر میں اپنے نام کی وجہ سے شناخت کیا جاتا ہے، جس کی قدیم ثقافت بھارت کو منفرد پہچان دلاتی ہے، ایسے میں نام کی تبدیلی مسلمان ہی نہیں اس شہر کے ساتھ بھی بہت بڑی زیادتی ہوگی۔ جسے وہ قبول نہیں کریں گے۔
Discussion about this post