حیران کن بات ہے کہ بھارت جہاں اوسط درجے کے کھلاڑی کو بھی ” دیوتا ” تصور کرلیا جاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ اس کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملارہے ہوتے ہیں، وہاں اب کوہلی کے خلاف ایک محاذ اُس وقت سے برقرار ہے جب سے انہوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف شکست کھائی اور پھر اس ایونٹ کے ابتدائی راؤنڈ سے ہی ناکام ہو کر واپس لوٹے۔ حالیہ دنوں میں ایک مخصوص گروپ اس بات کی جستجو میں لگا ہے کہ ویرات کوہلی کو ٹیم سے بے دخل ہی کردیا جائے۔ پہلے اُن سے ٹی ٹوئنٹی اور پھر ون ڈے کی کپتانی چھینی گئی اور پھر اُن کے جنوبی افریقا کے دورے میں عدم دستیابی کا شوشا چھوڑا گیا، جس کے جواب میں کوہلی نے یہی کہا کہ ٹیم کے لیے وہ ہر وقت تیار ہیں اور کبھی بھی انہوں نے ٹی ٹوئنٹی کے لیے کپتان سے دست برداری یا اس دورے میں نہ جانے کی بات کہی ہی نہیں۔ جس پر بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ ساروا گنگولی کی طرف انگلیاں اٹھائی گئیں لیکن وہ حس مزاح کا استعمال کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے پائے گئے کہ ٹیم کے لیے جو جھگڑالو رویہ چاہیے، اس معیار پر کوہلی پورے اترتے ہیں۔
بہرحال اس وقت یہ صورتحال ہے کہ بھارتی ٹیم دو گروہوں میں تقسیم نظر آتی ہے۔ ایک گروہ کوہلی کا تو دوسرا روہیت شرما کا ، جو یہ بھی نہیں چاہتا کہ کوہلی ٹیسٹ میچوں کی قیادت کریں ۔ اسی مقصد کے لیے اجنیکے ریحانے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارہ لیا جارہا ہے۔ جنوبی افریقا کے سنچورین ٹیسٹ کی پہلی اننگ میں کوہلی کے 35 رنز پر آؤٹ ہونے پر سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہے۔ بیشتر بھارتی کوہلی کے خلاف کھلے عام اپنی ناپسندیدگی اور نفرت کا اظہار کررہے ہیں اور ظاہر ہے کہ کوہلی کے خلاف جاری یہ مہم ایک خاص مقصد کے تحت انجام دی جارہی ہے۔
It’s a hurting 💔💔too much now king #Kohli♥️❤ 71st century awaiting continuous pic.twitter.com/cszucxIBKi
— Ankit Kumar (@AnkitKumarat18) December 26, 2021
کئی صارفین اس بات پر بلا جواز تنقید کررہے ہیں کہ ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں میں مجموعی طور پر 70 سنچریاں بنانے والے کوہلی کب 71ویں سنچری بنائیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیسٹ میں آخری بار کوہلی نے سنچری نومبر 2019 میں کول کتہ میں بنگلہ دیش کے خلاف بنائی تھی۔ جبکہ ون ڈے میں یہ کارنامہ اگست 2019 میں ویسٹ انڈیزکے خلاف انجام دیا۔ اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر کیوں بھارتی کوہلی سے سنچری نہ ہونے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ وہ بطور کپتان کوہلی کی پرفارمنس کو فراموش کربیٹھتے ہیں اور صرف اُن کی سوئی سنچری پر آکر اٹکی ہوئی ہے۔ ظاہری بات ہے یہی وہ کمزور پہلو ہے جو کوہلی میں اُنہیں نظرآرہا ہے اور دو گروہوں میں تقسیم بھارتی ٹیم کے کوہلی مخالف کیمپ کے تحت ہی یہ ساری مہم چلائی جارہی ہے۔ جس کا اندازہ سوشل میڈیا پر کوہلی کے خلاف ہونے والی پوسٹ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ جن میں طنزہے ، تمسخر ہے اورتذلیل کا پہلو ہے۔
اس مہم میں وہ انتہا پسند گروہ بھی ہے جو کوہلی کی محمد شامی کی حمایت پر سیخ پا اب تک ہے۔ پوسٹ میں یہی پیغام دیا جارہا ہے کہ کوہلی سے کچھ نہیں ہوگا۔ کچھ اس بات کا بھی مذاق اڑا رہے ہیں کہ کوہلی کا فٹ ورک اور ٹائمنگ اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ وہ یہ بھی جاننے کی صلاحیت سے محروم ہوگئے ہیں کہ آف اسٹمپ سے باہر جانے والی گیند ان کو آؤٹ بھی کرسکتی ہے۔
#Kohli
Tum sena ho payega ye saal bhi sukha jayega— dheeraj verma (@Dheerajverma725) December 26, 2021
ایک صارف یہ بھی کہتے ہیں کہ کوہلی صرف ٹوئٹر کا کرکٹر ہے جو صرف ٹوئٹس کے ذریعے ہی دھنائی کرسکتا ہے۔
Arre bhai ye tweeter wala cricketer hai..toh dhulai bhi toh tweeter pe hi hogi na..#Kohli
— Amit (@amitsingh087) December 26, 2021
ایک صارف کے مطابق کوہلی کو ٹیم سے نکال باہر کرکے ڈومیسٹک میچز میں ہی کھیلنا چاہیے۔ یہاں تک کہ کوہلی کو کرکٹ سے الوداع کہنے کا بھی مشورہ دیا جارہا ہے۔
Virat Chokli should be kicked out from the team, asked to play domestic cricket and perform.
So many youngsters are warming up the bench.
#Kohli pic.twitter.com/WgsNBuiRrI
— Librandu KMKB (@yogi4pmindia) December 26, 2021
دلچسپ بات یہ ہے کہ ویرات کوہلی سے سنچری کی آس لگانے والے جان بوجھ کر یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ 2019 سے ون ڈے اور ٹیسٹ میچوں میں اب تک 13 نصف سنچریاں اسکور کرچکے ہیں لیکن مقصد یہاں کوہلی کی سنچری نہیں بلکہ اُن کی ٹیم میں موجودگی ہے۔
End of era plz retired#Kohli #ViratKohli
— Mah!!!🔥 (@Maheshbabu2909) December 26, 2021
بالخصوص ایسے میں جب انہوں نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتاؤں پر کئی سوال اچھالے تھے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارتی کرکٹ ٹیم میں سیاست کا ایسا بھیانک کھیل کھیلا جارہا ہے جس کا مقصد کوہلی کو قبل از وقت کرکٹ چھوڑنے پر مجبور کردے۔
Discussion about this post