اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہر اقتدار میں تجاوزات اور قبضوں کے خلاف کیسز کی سماعت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ بھی عدالت کے روبرو ہوئے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی ملکیت کا اگر کوئی دعویٰ کرتا ہے تو وہ سراسر غلط ہے۔ یہ علاقہ وفاقی حکومت کا ہے۔ نیوی نے تجاوزات کرکے یہاں گالف کورس بنایا۔ چیف جسٹس کے ریمارکس تھے کہ عام آدی تو نیشنل پارک میں گھس بھی نہیں سکتا اور یہ سب کچھ اشرافیہ کے باعث ہے۔ ان کے مطابق اگر حکومتی ادارے تجاوزات نہیں کریں گے تو پھر کسی اور کی بھی ایسا کرنے کی ہمت نہیں ہوگی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیوی گالف کورس کو آج ہی سی ڈی اے کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری دفاع یقینی بنائیں کہ کچھ ایسا عمل نہ ہو کہ بعد میں جو شرمندگی کا باعث بن جائے۔ اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ اسلا م آباد میں تقریباً سبھی سرکاری اداروں نے تجاوز کیا ہوا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد مارگلہ ہلز ملٹری فارمز کی ملکیت نہیں بلکہ یہ وفاقی حکومت کی اراضی ہے۔ قانون پر سختی کے ساتھ عمل کرایا جائے۔ عدالت کے مطابق مارگلہ نیشنل پارک کی 8ایکٹرزمین پر ملڑی ڈائریکٹوریٹ کی ملکیت ختم ہوچکی ہے۔ یہ اسٹیٹ لینڈ ہے۔ مارگلہ نیشنل پارک کے نام پر نوٹیفائی ہوچکی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف کمشنر اسلام آباد کو مونال ریسٹورنٹ کو بھی سیل کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ مونال کی لیز ختم ہو چکی ہے تو اسی لیے اسے سیل کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ مونال ریسٹورنٹ، مارگلہ میں نیشنل پارک میں قائم ہے۔
Discussion about this post