گزشت برس جولائی میں سوشل میڈیا پر لڑکے اور لڑکی پر تشدد اور ان کی نازیبا ویڈیو وائرل ہوئی تو پولیس نے ملزمان عثمان مرزا سمیت اس کے دیگر کارندوں کو سلاخوں کے پیچھے کردیا۔ یہ تمام ملزمان اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ اس کیس میں اس وقت ڈرامائی صورتحال آئی جب اسلام آباد کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے روبرو ہو کرمتاثرہ لڑکی نے ملزمان کو شناخت کرنے سے انکار ہی کردیا۔ متاثرہ لڑکی تو یہاں تک کہہ گئی کہ یہ وہ افراد ہیں ہی نہیں جنہوں نے اس اور دوست کی قابل اعتراض ویڈیو بنائی تھی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق لڑکی نے ایک بیان حلفی بھی جمع کرایا ہے۔ جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ یہ وہ افراد نہیں جو ویڈیو میں نظرآرہے ہیں۔ لڑکی کا موقف ہے کہ وہ یہ بیان کسی کے دباؤ میں نہیں دے رہی ۔
متاثرہ لڑکی نے سارا ملبہ پولیس پر ڈال دیا کہ اس نے یہ سارا معاملہ خود بنایا ہے۔ اُس نے کسی ملزم کو شناخت کیا اور ناہی کسی کاغذ پر دست خط کیے بلکہ پولیس نے سادہ کاغذات پر دست خط اور انگوٹھے لگوائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لڑکی نے مرکزی ملزم ریحان کو بھی پہچاننے سے انکار کردیا۔ عدالت اب اس مقدمے کی سماعت 18 ۔جنوری کو کرے گی۔ جس میں متاثرہ لڑکی پر جرح جاری رکھی جائے گی۔
Discussion about this post