انسان کی لگن اگر سچی ہو تو درمیان میں آئی سلاخیں معنی نہیں رکھتی، جسم اسیر ہوسکتا ہے مگر ذہن آزاد رہتا ہے، یہ سچ کر دکھایا ہے کہ کراچی کے سینٹرل جیل میں قتل کیس کے سزا یافتہ نعیم شاہ نے، جنھوں نے چار دیواری کی قید میں اپنی تعلیمی قابلیت کا لوہا منوایا۔ 23 سالہ نعیم شاہ نے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں اے ون گریڈحاصل کرکے سب کو بتادیا کہ پابند سلاسل ہونے کے باوجود تعلیم کہیں بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ نعیم شاہ نے انٹرمیڈیٹ پرائیویٹ امیدوار کے طور پر 86 اعشاریہ 73 مارکس کے ساتھ نمایاں رہے۔
جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قیدی نعیم شاہ امتحانات میں ٹاپ 20 میں آیا ہے اور سینٹرل جیل میں قیدیوں کو دی جانے والی بہتر تعلیم کی دلیل کے طور پر ابھرا ہے۔ انٹرمیڈیٹ امتحانات میں بازی لے جانے والے سینڑل جیل کے اس قیدی کو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بننے کے لئے آئی کیپ نامی ادارے نے بھی 10 لاکھ کی اسکالر شپ آفر کی۔
کراچی کی سینٹرل جیل میں 25 برس کی سزا کاٹنے والا نعیم شاہ اب تک 11 سال کی سزا کاٹ چکا ہے اور اب اس کی اپیل ہے کہ عدلیہ اور حکومت اس کی سزا پر نظرثانی کریں تاکہ وہ معاشرے کا کارآمد شہری بن کر ملک و قوم کی خدمت کریں۔
Discussion about this post