انتہا پسند ہندوؤں کی تنظیم بجرنگ دل کے غنڈوں نے اجین کے ریلوے اسٹیشن پر اچانک ہلہ بولا اور ٹرین میں سوار ایک مسلمان اور شادی شدہ ہندو خاتون کو ساتھ ساتھ سفر کرتے دیکھ کر دونوں کو ٹرین سے اتار لیا۔ اس دوران بجرنگ دل نے نوجوان آصف شیخ کو بری طرح مارا پیٹا اور اُس پر یہ الزام لگایا کہ وہ ” لو جہاد” کے نام پر ہندو خاتون کو ورغلا کر بھگا کر لے جارہا تھا۔ دونوں کو قریبی تھانے لایا گیا تو پتا چلا کہ ” لو جہاد” کا واویلا مچانے والے بجرنگ دل کے دعوے میں کوئی حقیقت نہیں۔ کیونکہ آصف شیخ اور خاتون دونوں کا تعلق اندور سے ہےاور دونوں گھرانوں میں خاندانی دوستانہ مراسم ہیں اور آصف شیخ ، خاتون کو بحفاظت اس کی منزل اجمیر تک پہنچانے کے لیے اس کے ساتھ تھا۔
मुस्लिम लड़का और गैर मुस्लिम लड़की MP उज्जैन से ट्रेन में जा रहे थे, हिंदू संगठन वालों को खबर लगी तो वहाँ पहुँचकर लड़के को पीटते हुए थाने ले गए, जाँच के बाद पुलिस ने बताया कि लड़का और लड़की दोनों शादीशुदा हैं, दोनों में पारिवारिक संबंध भी है, जिसके बाद पुलिस ने उन्हें जाने दिया… pic.twitter.com/Q6u0md3pMC
— Ashraf Hussain (@AshrafFem) January 18, 2022
پولیس نے تصدیق کے لیے دونوں کے خاندان سے رابطہ کیا تو بات سچ نکلی۔ جبکہ اس موقع پر ہندو شادی شدہ خاتون ٹیچر نے بجرنگ دل کے غنڈوں کو خوب کھری کھری سنائی۔ اس کا کہنا تھا کہ بجرنگ دل کی اس حرکت سے اس کی پوری زندگی خراب ہوسکتی تھی۔ بہرحال پولیس نے آصف شیخ اور ہندو خاتون کو چھوڑ دیا گیا لیکن حیران کن طور پر پولیس نے بجرنگ دل کے کارکنوں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جنہوں نے جھوٹا الزام لگا کر یہ وبال کھڑا کیا تھا۔
Discussion about this post