سونے کی اینٹیں، بٹن ، ڈالرز ، درہم اور غیر ملکی نقدی ۔ کسی غیر ملکی کا خزانہ نہیں بلکہ سابق میونسپل کمشنر کورنگی مسرور میمن اور ان کے دو ساتھیوں کا یہ کالا دھن تھا ۔ جو نیب راولپنڈی کی نگاہوں سے اوجھل نہ رہا ۔ چھاپہ مارا مسرور میمن اور ان کے اکاؤنٹ آفیسر وکاش اور آڈٹ آفسیر دھرم ویر کو دھر لیا گیا ۔ جن کے قبضے سے ملا اربوں روپے کا قارون کا خزانہ ۔ معمولی سے سرکاری ملازمین کا یہ گورکھ دھندا نیب کی گرفت سے نہ بچ سکا۔
کہا جارہا ہے کہ اس قدر نقدی ملی ہے کہ اسے گننے کے لیے اب مشینیں منگوائی جائیں گی۔ سابق میونسپل کمشنر کورنگی مسرور میمن اور ان کے دو کارندوں نے یہ مال دو نمبری دکھا کر اکٹھا کیا۔ ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ کورنگی میونسپل کارپوریشن کے لیے آئل خریداری اور دیگر امور میں کرپشن کی گئی ۔ رشوت کا بازار گرم کرکے ٹھیکے دیے گئے اور حد تو یہ ہوگئی کہ کم آئل لے کر زیادہ کی رسیدیں تک کاٹی گئیں۔
ملزمان کے قبضے سے کئی لاکھوں روپے کی ٹی ٹی کی رسیدیں بھی ملی ہیں۔ تجوریوں بھرنے والے یہ سرکاری افسران جعلی اکاؤنٹس بنا کر یہ ساری رقم وہاں منتقل کرتے جس کے بعد اسے بیرون ملک بھیجا جاتا ۔ نیب نے اس سارے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔ کی جارہی ہے مزید پوچھ گچھ کہ کون کون اس کالے دھندے میں ان کا شریک تھا ۔
بہرحال اتنی بڑی رقم اور سونے کی چیزیں ملنے پر ہر کوئی ہکا بکا ہے کہ ایک سابق میونسپل کمشنر تک کس طرح کرتا ہے کروڑوں روپے کی کرپشن اور قومی خزانے کو پہنچایا جاتا ہے کس طرح نقصان۔
Discussion about this post