اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس کے بارے میں مفصل اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ نے قتل سے پہلے جان بچانے کی ہراعتبار سے کوشش کی۔ ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے اُس کی عصمت کو تار تار کیا۔ اعلامیہ کے مطابق ظاہر جعفر کا ڈی این اے اس کی جلد کی شکل میں مقتولہ کے ناخنوں میں ملا۔
𝗨𝗽𝗱𝗮𝘁𝗲 𝗼𝗻 𝗡𝗼𝗼𝗿 𝗠𝘂𝗾𝗮𝗱𝗱𝗮𝗺 𝗖𝗮𝘀𝗲 👇#Noormuqaddam #IslamabadPolice pic.twitter.com/zPCrefhvKx
— Islamabad Police (@ICT_Police) January 25, 2022
ملزم کی قمیض میں نور مقدم کا خون تھا، جس کی تصدیق ڈی این اے رپورٹ سے بھی ہوئی۔ وہ سوئس چاقو بھی ملا جس کے ذریعے نور مقدم کو خون میں نہلایا گیا تھا۔ جس پر مقتولہ کے خون کے نمونے ملے ہیں۔
یہی نہیں جائے وقوعہ سے وہ آئرن پنچ بھی ملا، جس سے نور مقدم پر حملہ کیا گیا تھا۔ اعلامیہ کے مطابق آئی جی اسلام آباد خود نور مقدم کیس کی تمام تر کارروائی سے روزانہ کی بنیاد پر باخبر ہیں۔ یاد رہے کہ 20 جولائی 2021 کو تھانہ کوہسار کے ایف سیون 4 میں 27 برس کی نورمقدم کو ان کے دوست ظاہر جعفر نے بے دردی سے قتل کردیا تھا۔
Discussion about this post