پولیس کی نااہلی اور لاپرواہی کا ایک اور مظاہرہ۔ غفلت کی انتہا ایسی کی کہ دعا منگی اغوا کیس کا مرکزی ملزم زوہیب قریشی پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونک کر نو دو گیارہ ہوگیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق زوہیب قریشی کے کراچی کے طارق روڈ کے شاپنگ مال سے نئے جوتے خریدنے کی فرمائش کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس نے قیدیوں کی وین کے بجائے اسے پرائیوٹ گاڑی میں طارق روڈ تک پہنچایا۔ مرکزی ملزم گاڑی سے تن تنہا نکل کر شاپنگ مال میں گیا اور پھر دوسرے دروازے سے رکشے میں بیٹھ کر اڑن چھو ہوگیا ۔ پولیس کی اس غفلت اور لاپرواہی پر آئی جی سندھ مشتاق مہر نے نوٹس لے لیا ہے جبکہ 5 اہلکاروں کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔
دعا منگی کو 30 نومبر 2019 کو ڈیفنس سے اغوا کیا گیا تھا۔ جن کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کے بدلے ہوئی تھی۔ کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ کو اس کیس کے مرکزی ملزمان کو حراست میں لیا تھا۔ جس کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ اغوا کے اس سارے واقعے کا ماسٹر مائنڈ ذوہیب قریشی ہے۔ جسے پولیس نے پکڑ کر سلاخوں کے پیچھے کردیا۔ ملزمان پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمات چل رہے ہیں لیکن مرکزی ملزم زوہیب قریشی بڑی آسانی کے ساتھ پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہوگیا۔
Discussion about this post