ایک منٹ کی گفتگو جس نے گزشتہ 24 گھنٹوں سے صحافت کے معیار پر کئی سوال اٹھا دیے، چند افراد کی غلطی نے صحافت کو پھر رسوا کردیا۔ غریدہ فاروقی کے پروگرام میں سنیئر تجزیہ کار اور صحافی محسن بیگ کی ذومعنی گفتگو پر ہنگامہ مچا ہے۔ بدقسمتی سے ایک اور سنیئر صحافی افتخار احمد نے بھی اس میں اور چٹخارہ بھرتے جملوں کا اضافہ کیا، سوال صرف یہ تھا کہ مراد سعید کو کس بنیاد پر بہترین وزیر کا ایوارڈ ملا ہے، جس کے بعد جو کچھ گفتگو ہوئی وہ کم از کم کسی بھی طرح صحافت کے زمرے میں نہیں آتی۔
Extremely shameful on Ghareeda Farooqi’s part to lead a program with such derogatory language. This is probably the reason why people have been calling this program #GForGhatya today! We hope to see an apology for such irresponsible journalism. pic.twitter.com/gdOZ20KIsV
— PTI (@PTIofficial) February 11, 2022
ناظرین کے ذہنوں میں سوال ہے کہ کیا اخلاقیات اور صحافت کا کوئی معیار نہیں رہا؟ کیوں کسی کی بھی کردار کشی کرکے ذہنی تسکین حاصل کی جاتی ہے؟ کیوں بنا تصدیق کے نت نئے شوشے چھوڑ کر کسی کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے؟ نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر ایسی نازیبا گفتگو نے باشعورصحافیوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، مظہر عباس کہتے ہیں کہ وقت آگیا ہے پاکستان میں صحافت کے زوال پر نظرثانی کی جائے۔
مبشرزیدی کے مطابق اس قسم کی بازاری گفتگو کو صحافت کا درجہ نہیں دیا جاسکتا۔
اقرارالحسن کا کہنا ہے آپ کسی وزیر کی وزارت کی کارکردگی کی بنیاد پر ضرور تنقید کا نشانہ بنائیے لیکن یہ طرزِ عمل ذاتی عناد سا لگتا ہے۔
صرف یہی نہیں کئی اور صحافیوں نے اس طرز گفتگو کی مذمت کی ہے۔ وفاقی وزیر اسد عمر کہتے ہیں کہ جس اخلاق سے گری ہوئی مکروہ باتیں مراد سعید کے بارے میں کی گئیں، اگر یہ میرے یا کسی صحافی کے بارے میں کسی پروگرام پر کی جائیں تو ہم کیا مطالبہ کرتے؟ ہم نے ایسی گندگی کو ٹی وی سے نہ روکا تو معاشرے میں تباہی پھیلے گی۔
فیصل جاوید اور وفاقی وزراء نے بھی غریدہ فاروقی کے اس پروگرام کی شدید الفاظوں میں مذمت کی۔
سوشل میڈیا پر صرف غریدہ فاروقی ہی نہیں متعلقہ ٹی وی چینل کے خلاف بھی تنقید کے نشتر برسائے جارہے ہیں۔
This is one of the few Pemra’s notices which should be appreciated by journalists as what we saw in the clip can never be classified as journalism https://t.co/9QHUO01a8N
— Naimat Khan (@NKMalazai) February 11, 2022
بدقسمتی سے جب محسن بیگ اور افتخار احمد بازاری گفتگو کرکے چٹکلے چھوڑنے میں مگن تھے تو پروگرام کی میزبان غریدہ فاروقی نے دونوں صاحبان کے ان ذومعنی جملوں کی مذمت کی اور ناہی انہیں کاؤنٹر کیا۔ بطور میزبان انہیں غیر جانبدار رہتے ہوئے اس گفتگو پر مسکرانے کے بجائے ان جملوں کی یا تو وضاحت مانگنی چاہیے تھی یا پھر شواہد۔
اس پروگرام کے کچھ منٹوں بعد متعلقہ چینل کیبل چینل سے آف ائیر کردیا گیا۔ جس کی تصدیق چینل کے ڈائریکٹر نیوز ون حافظ طارق نے بذریعہ ٹویٹ کی۔ ان کے مطابق نیوز ون ٹی وی کی نشریات بند کروانے کیلئے کیبل آپریٹرز کو فون کیے گئے، ملک بھر میں پیمرا حکام سرگرم ہے۔
بہرحال پیمرا نے بھی اس سارے نازیبا اوراخلاقیات سے گری ہوئی گفتگو کا نوٹس لیا۔ جس نے ٹی وی چینل کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور انتظامیہ سے ان جملوں کی وضاحت مانگی ہے۔
سنیئر صحافی اس بات پر متفق ہیں کہ پیمرا کا یہ اقدام کسی بھی طرح آزادی صحافت پر حملہ نہیں بلکہ خود چینل انتظامیہ کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ نیشنل نیٹ ورک پر بیٹھ کر اپنے میزبانوں کو اس بات کا پابند کریں کہ وہ صحافت کے طے شدہ اصولوں کے مطابق کام کریں۔ اپنی پسند ناپسند کو ایک طرف رکھ کر کسی کی کردار کشی یا پھر بازاری گفتگو سے باز رہیں۔ ساتھ ہی صحافت کریں کسی کے ایجنڈے پر کام نہیں
Discussion about this post