انتہا پسند اور متعصب بھارتی ریاست کرناٹک کی حکومت اب طالبات کے بعد مسلم خواتین ٹیچرز کے خلاف بھی میدان میں آگئی ہے۔ مانڈیا شہر جہاں مسکان نے انتہا پسندوں کے خلاف نعرہ تکبیر بلند کیا تھا۔
وہاں کی ضلعی حکومت نے اعلان کیا کہ اب خواتین ٹیچرز بھی حجاب پہن کر تعلیمی اداروں میں ملازمت جاری نہیں رکھ سکتیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم باحجاب خواتین کو مرکزی دروازے پر روک جارہا ہے اور اُن سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ حجاب اتار کر ہی اندر آئیں۔
#Mandya dist administration has instructed even the teachers to be not allowed inside campus with #hijab. They should remove the hijab at the gate itself before entering school or college. #KarnatakaHijabRow #HijabControversy #Karnataka pic.twitter.com/bt33RTTmgp
— Imran Khan (@KeypadGuerilla) February 14, 2022
سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہیں۔ جن میں خواتین ٹیچرز پہلے حجاب اتارتی ہیں اور پھر انہیں اندر جانے کی اجازت ملتی ہے۔ دوسری کرناٹک کے ہی شیموگہ ٹاؤن میں مسلم طالبات نے حجاب اتارنے سے انکار کردیا۔
Some of the students at KPS school, #Shimoga #Karnataka refused to remove their #hijab.Education dept officials tried to convince them stating they are following HC orders. But students refused to remove hijab.Then they were asked to go home. #KarnatakaHijabRow #HijabControversy pic.twitter.com/pqp1QKq9UI
— Imran Khan (@KeypadGuerilla) February 14, 2022
محکمہ تعلیم کے افسران کا کہنا ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے طالبات کو اس بات کا پابند کررہے ہیں کہ وہ اسکول میں داخلے سے قبل حجاب اتاریں لیکن طالبات نے دو ٹوک لفظوں میں معذرت کرتے ہوئے واپسی گھر کا راستہ لیا۔کچھ ایسی ہی زورزبردستی دوسرے علاقوں میں بھی جاری ہے۔
Causing humiliation to innocent #Muslim children, the staff of a government school in #Belagavi force them to remove burqa/hijab near the gate in full public view #Hijab pic.twitter.com/0yRPLVlJCs
— Shreyas HS (@shreyas_ToI) February 14, 2022
Discussion about this post