پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ کی طالبہ پروین رند کی بطور احتجاج ننگے پاؤں سندھ ہائی کورٹ میں آمد، کہتی ہیں کہ جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ عدالت سیکوریٹی فراہم کرے۔ پروین رند نے گزشتہ ہفتے یہ انکشاف کرکے سب کو ہلا کر رکھ دیا تھا کہ سندھ کے میڈیکل کالج میں طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور ان سے زیادتی کی جاتی ہے، جو لڑکی آواز بلند کرے اُس کی پنکھے میں لٹکی ہوئی لاش ملتی ہے۔
#PerveenRind walked to the Sindh High Court barefoot Tuesday afternoon demanding justice.
Earlier this month, she said she was sexually harassed at a university in Nawabshah
Read: https://t.co/GOUYKsLnoC pic.twitter.com/6bF8tarhEW
— Samaa English (@SamaaEnglish) February 15, 2022
نوابشاہ میں پیپلزمیڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ پروین رند کو جنسی ہراساں کرنے پرایک مرد ڈاکٹراور3 خواتین کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ نواب شاہ یونیورسٹی نرسنگ ہاؤس افسر پروین رند نے ڈائریکٹر اور وارڈن پر زیادتی کا الزام داغا ہے۔ ان انکشافات کے بعد سندھ حکومت بھی جاگ گئی جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس پر کیس کی سماعت کی، جس میں شامل ہونے کے لیے پروین رند ننگے پاؤں عدالت آئیں۔ پروین رند نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ انہیں جان سے بھی مارا جاسکتا ہے۔ پروین رند نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ ذمے داروں کو گرفتار کیا جائے۔ ان کے مطابق غلام مصطفیٰ راجپوت ابھی تک گرفتار نہیں ہوا۔
دوسری جانب چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران ڈی آئی جی نواب شاہ پر اظہار برہمی دکھائی جبکہ اس سارے معاملے کی رپورٹ 15 دن میں طلب کرلی ہے۔
pa
Discussion about this post