ظالم اور سفاک ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم، نور مقدم کے والدین کی انصاف کی صدا رنگ لے آئی۔ درندہ صفت ظاہر جعفر کے پینترے کام نہ آئے، بے دردی اور وحشی انداز سے نور مقدم کی زندگی سے جینے کا حق چھیننے والے ظاہر جعفرکے مقدر میں اب پھانسی آئے گی۔ سوشل میڈیا پر نور مقدم کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو اب انصاف مل گیا۔ 4 ماہ تک مقدمے کی سماعت کرنے کے بعد 22 فروری کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا اور اب ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے اسے سنا دیا۔ جس کے مطابق شریک ملزمان جمیل اور افتخار کو دس دس سال قید کی سزا ملی ہے۔ جبکہ تھراپس ورکس کے ملازم کو بری کردیا گیا ہے۔ اسی طرح ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ کو بھی عدالت نے بری کردیا ہے۔ مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ آج انہیں انصاف مل جائے گا۔ انہیں عدالت پر بھروسہ ہے۔ 20 جولائی 2021 کو عید الاضحیٰ کے دن اسلام آباد کے سیکٹر ایف 7 میں نور مقدم کا ظاہر جعفر نے بے رحمی سے اپنی دوست نور مقدم کو خون میں نہلایا تھا۔ پولیس نے ظاہر جعفر کو رنگے ہاتھوں پکڑا۔ جس کے بعد باقاعدہ ٹرائل 20 اکتوبر 2021ء سے شروع ہوا اور 25 سماعتوں پر مشتمل رہا۔ جس کے دوران 19 گواہان کے بیانات قلم بند ہوئے۔ اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے سزائے موت ہی نہیں قاتل ظاہر جعفر کو پانچ لاکھ روپے جرمانے کا بھی حکم دیا۔ جبری زیادتی کے جرم پر 25 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ملی ۔ اغواکے جرم پر ظاہر جعفر کو 10 سال قید ایک لاکھ جرمانہ جبکہ دفعہ 342 کے جرم پر ایک سال قید بھی بھگتنی پڑے گی۔ ملزم تمام تر جرمانہ مقتولہ کے ورثا کو ادا کرنے کا پابندہوگا۔
Discussion about this post