جمعرات کی شام اُس وقت پارلیمنٹ لاجز میں کشیدگی کی فضا قائم ہوئی۔ جب انصار الاسلام کے رضا کار بڑی تعداد میں جمع ہونا شروع ہوئے۔ پولیس دعویٰ ہے کہ ان رضا کاروں نے پارلیمنٹ لاجز میں گھسنا شروع کیا۔ جس کے نتیجے میں پولیس اور رضا کاروں کا ٹکراؤ ہوا۔ مولانا فضل الرحمان کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر انصار الاسلام کے رضا کار، جے یو آئی ف کے ارکان پارلیمنٹ کی حفاظت کے لیے پارلیمنٹ لاجز آئے تھےکیونکہ خدشہ تھا کہ ارکان اسمبلی کو حکومت اغوا کرسکتی ہے۔ بہرحال اس کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا۔ جب رضا کاروں نے مزاحمت کی۔ جس پر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پولیس نے سینیٹر کامران مرتضیٰ پر تشدد کیا۔ جبکہ خواجہ سعد رفیق اور آغا رفیع بھی زخمی ہوئے۔
جمیعت علمائے اسلام کے رکن قومی اسمبلی مولانا جمالدین کو پولیس نے پارلیمنٹ لاجز سے گرفتار کر لیا#Moulana #مولانا_رُلارہاہے @BBhuttoZardari pic.twitter.com/RXf0AYv67B
— Jhangeer Khan (@JhangeerKhanPYO) March 10, 2022
ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں رضا کاروں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ جبکہ پولیس نے مولانا جمال الدین، مفتی عبداللہ اور صلاح ایوبی کو گرفتار کرلیا ہے۔ واقعے کی اطلاع پر جے یو آئی فے اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے۔ جنہوں نے اپنی گرفتاری دینے کا اعلان کیا۔
کارکن فوری طور پر اسلام آباد پہنچیں، جو کارکن اسلام آباد نہیں پہنچ سکتے اپنے اپنے علاقوں میں روڈز بند کردیں، مولانا فضل الرحمن کا میڈیا ٹاک کے دوران ہدایت#moulana#Parliamentlodges pic.twitter.com/6rNnzgnWxn
— Asghar Hayat (@EngrAsgharHayat) March 10, 2022
اس پرتشدد واقعے پر آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے نوٹس لیا۔ ڈی چوک پر ناکہ انچارچ، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹرانچارج اور لائن آفیسر کو معطل کردیا گیا ہے۔ واقعے پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی ہے۔
Discussion about this post