بلاول بھٹو زرداری نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جب سوشل میڈیا پر کلپ دیکھا تو یہی سمجھے کہ اُن کی زبان پھسل گئی لیکن جیسا بھی ہے وہ اس لفظ کو تسلیم کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے مطابق ” کانپیں ٹانگنا ٗ” دراصل ” ٹانگیں کانپنے ” سے ایک درجہ اوپر کی بات ہے۔ اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے عوامی مارچ کا اعلان کیا تو وزیراعظم عمران خان کی ٹانگیں کانپنا شروع ہوگئی تھیں۔ مارچ نکلا تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم کی جو ٹانگیں کانپنے تک خوف تھا۔ جب عوامی مارچ اسلام آباد پہنچا تو ” کانپیں ٹانگنا ” شروع ہوگئیں جس کے بعد وہ گالیاں دینے پر اتر آئے۔ ان کے مطابق عوام کو سمجھانا ہوگا کہ دونوں میں آخر فرق کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو ڈر اور خوف ہے، جب پاگل پن کے قریب آؤ تو ٹانگیں کانپتی نہیں بلکہ ” کانپیں ٹانگنا ” شروع ہوجاتی ہیں۔
کانپیں ٹانگنے اور ٹانگیں کانپنے میں کیا فرق ہے؟ کیا عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد غیر ملکی سازش ہے؟ نئی حکومت کی مدت کتنی ہو گی؟ کیا نئی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر نظر ثانی کریگی؟ پیپلز پارٹی کے چئیرپرسن بلاول بھٹو زرداری سے خصوصی انٹرویو آج رات 8 بجے جیو نیوز پر pic.twitter.com/n42G1csWA4
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) March 15, 2022
Discussion about this post